الجواب وباللّٰہ التوفیق: بہشتی زیور میں یہ مسئلہ لکھا ہے یہ مسئلہ اسی طرح شامی میں ہے:
’’اعلم أن المانع من الوضوء إن کان من قبل العباد کاسیر منعہ الکفار من الوضوء ومحبوس في السجن ومن قیل لہ أن توضأت قتلتک جاز لہ التیمم ویعید الصلوٰۃ إذا زال المانع کذا في الدر والوقایۃ وأما إذا کان من قبل اللہ تعالیٰ کالمرض فلا یعید‘‘(۲)
(۲) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۴۶۵۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص291