30 views
نماز کی نیت کے وقت چہرہ قبلہ رخ نہ ہو:
(۳۸)سوال: نماز کی نیت کرتے ہوئے چہرہ کسی اور طرف پھرا ہوا ہے اور جب نیت کر چکا، تو چہرہ قبلہ رخ کر لیا اور نیچے کی طرف کر لیا، یہ کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: ظہیر احمد، دیوبند
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: بہتر تو یہ ہے کہ نیت کرتے وقت چہرہ بھی قبلہ رخ ہونا چاہیے، تاہم اگر نیت کرنے کے بعد چہرہ قبلہ رخ کر لیا، تو نماز اس کی درست ہو جائے گی، اگرچہ ایسا کرنا اور اس کی عادت ڈالنا برا ہے۔ (۱)

(۱) (أو حکماً) مثال المقارنۃ الحکمیۃ أن یقدم النیۃ علی الشروع قالو: لو نوی عند الوضوء أنہ یصلي الظہر مثلاً ولم یشتغل بعد النیۃ بعمل یدل علی الإعراض کأکل، وشرب، وکلام ونحوہا ثم انتہیٰ إلی محل الصلاۃ ولم تحضرہ النیۃ جازت صلاتہ بالنیۃ السابقۃ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ وأرکانہا‘‘: ص: ۲۱۷، مکتبہ شیخ الہند، دیوبند)
وأجمع أصحابنا علی أن الأفضل: أن تکون النیۃ مقارنۃ للشروع، ہکذا في فتاویٰ قاضي خان‘‘ والنیۃ المتقدمۃ علی التکبیر کالقائمۃ عند التکبیر، إذا لم یوجد ما یقطعہ، وہو عملٌ لا یلیق بالصلاۃ، کذافي الکافي‘‘ حتی لو نویٰ ثم توضأ ومشی إلی المسجد فکبر ولم یحضرہ النیۃ، جاز ولا یعتد بالنیۃ المتأخرۃ عن التکبیر، کذا في التبیین۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ، الفصل الرابع في النیۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۲۴-۱۲۵، زکریا، دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص292

answered Jan 14 by Darul Ifta
...