34 views
امام اپنے مقتدیوں کی نیت کن الفاظ سے کرے؟
(۴۴)سوال :  کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ: امام صاحب کو مقتدیوں کی نیت زبان سے کس طرح کرنی چاہئے اور بغیر زبان سے کہے دل میں نیت کرنے سے نماز ہوگی یا نہیں؟ دلائل کے ساتھ جواب سے مستفیض فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: شمیم احمد، ضلع بجنور
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: نیت کا تعلق دل سے ہے اور اگر دل میں نماز کی نیت کرلی تو نماز صحیح اور درست ہوجائے گی؛ البتہ زبان سے الفاظ بھی کہہ لے تو بہتر ہے۔ امام صاحب کی نیت یہ ہونی چاہئے، مثلاً: آج کی فجر کی دو رکعت فرض اپنی اور اپنے مقتدیوں کی طرف سے اداء کرنے کی نیت کرتا ہوں اور اس کے بعد نماز شروع کردے۔(۱)

(۱) النیۃ ہي في اللغۃ مطلق القصد وفي الشریعۃ قصد کون الفعل لما شرع لہ والعبادات إنما شرعت لنیل رضاء اللّٰہ تعالیٰ ولا یکون ذلک إلا بإخلاصہا لہ فالنیۃ في العبادات قصد کون الفعل للّٰہ تعالیٰ لیس غیر۔ (إبراہیم الحلبي، حلبي کبیري، ’’کتاب الصلاۃ: الشرط السادس النیۃ‘‘: ص: ۲۱۶، دار الکتاب دیوبند)
وتشترط النیۃ وہي الإرادۃ الجازمۃ لتتمیز العبادۃ عن العادۃ ویتحقق الإخلاص فیہا للّٰہ سبحانہ وتعالیٰ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ:  باب شروط الصلوٰۃ‘‘: ص: ۲۱۵، شیخ الہند دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص301

 

answered Jan 14 by Darul Ifta
...