23 views
تکبیر تحریمہ کہے بغیر نماز میں شرکت:
(۵۵)سوال: بعض لوگ جو امام کے رکوع میں جانے کے بعد شریک جماعت ہوتے ہیں، رکوع میں جاتے ہوئے امام کے پیچھے صرف ایک تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے جاتے ہیں، تو ان کی نماز ہوگی یا نہیں؟ جب کہ تکبیر نہیں ادا ہوئی۔
فقط:والسلام
المستفتی: مقدر حسین، سہارنپور
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر امام رکوع میں ہے اور اس وقت کوئی شخص امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہونا چاہتا ہے، تو مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑے ہوکر تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد پھر دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے اور اگر کھڑے ہوکر تکبیر تحریمہ نہ کہی اور رکوع کے مانند جھکتے ہوئے تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا گیا، تو اس کی نماز نہ ہوگی۔(۱)

(۱) فلو کبّر قائمًا فرکع ولم یقف صح، لأن ما أتی بہ من القیام إلی أن یبلغ الرکوع یکفیہ، ’’قنیہ‘‘۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: بحث القیام، ج ۲، ص: ۱۳۱، مکتبہ: زکریا دیوبند)
ولا یصیر شارعاً بالتکبیر إلا في حالۃ القیام … ولو أدرک الإمام وہو راکع فکبّر قائماً وہو یرید تکبیرۃ الرکوع جازت صلاتہ ولغت نیتہ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ،’’الباب الرابع: في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۶، مکتبہ: زکریا دیوبند)
لو أدرک الإمام راکعاً فحنی ظہرہ ثم کبّر إن کان إلی القیام أقرب صح الشروع ولو أراد بہ تکبیر الرکوع وتلغو نیتہ لأن مدرک الإمام في الرکوع لا یحتاج إلی التکبیر مرتین خلافاً لبعضہم وإن کان إلی الرکوع أقرب لا یصح الشروع۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ وفروعہا‘‘: ص: ۲۱۸، مکتبہ: شیخ الہند دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص312

 

answered Jan 14 by Darul Ifta
...