الجواب و باللہ التوفیق: تکبیر تحریمہ (اللہ اکبر) کہنا نماز کے شروع کرنے کے لیے ہر ایک نمازی (امام، مقتدی، مدرک، مسبوق) پر الگ الگ فرض ہے جس کے چھوڑ دینے سے ترک فرض لازم آئے گا اور نماز نہیں ہوگی پس مذکورہ دونوں مسئلوں میں جس طرح امام پر تکبیر تحریمہ فرض ہے اسی طرح مدرک و مسبوق پر بھی فرض ہے اس کے چھوڑ دینے کی صورت میں نماز نہیں ہوگی۔(۱)
(۱) فرائض الصلاۃ ستۃ: التحریمۃ والقیام والقراء ۃ والرکوع والسجود والقعدۃ في أخر الصلاۃ مقدار التشہد۔ (المرغیناني، ہدایۃ، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۹۸)
مفتاح الصلاۃ الطہور، وتحریمہا التکبیر، وتحلیلہا التسلیم۔(أخرجہ الترمذي في صحیحہ، ’’أبواب الصلاۃ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، باب ما جاء في تحریم الصلاۃ وتحلیلہا‘‘: ج ۱، ص: ۵۵، رقم: ۲۳۸)
وإن أدرک الإمام في الرکوع أو السجود، یتحری إن کان أکبر رأیہ أنہ لم أتی بہ أدرکہ في شيئٍ من الرکوع أو السجود یأتي بہ قائماً وإلا یتابع الإمام ولا یأتي بہ، وإذا لم یدرک الإمام في الرکوع أوالسجود لا یأتي بہما، وإن أدرک الإمام في القعدۃ لا یأتي بالثناء بل یکبر للافتتاح ثم للانحطاط ثم یقعد۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس في الإمامۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاحق‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۹)
ویشترط کونہ (قائما) فلو وجد الإمام راکعاً فکبر منحنیاً إن کان إلی القیام أقرب صح۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۹)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص315