الجواب و باللہ التوفیق: تکبیر تحریمہ (اللہ اکبر) کہنا نماز کے شروع کرنے کے لیے ہر ایک نمازی (امام، مقتدی، مدرک، مسبوق) پر الگ الگ فرض ہے جس کے چھوڑ دینے سے ترک فرض لازم آئے گا اور نماز نہیں ہوگی پس مذکورہ دونوں مسئلوں میں جس طرح امام پر تکبیر تحریمہ فرض ہے اسی طرح مدرک و مسبوق پر بھی فرض ہے اس کے چھوڑ دینے کی صورت میں نماز نہیں ہوگی۔(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الصلاۃ، ’’باب صفۃ الصلاۃ، مطلب: في قولہم الإساء ۃ دون الکراہۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۷۰، ۱۷۱، زکریا دیوبند۔
(قولہ وسننہا رفع الیدین للتحریمۃ) للمواظبۃ وہي وإن کانت من غیر ترک تفید الوجوب لکن إذا لم یکن ما یفید إنہا لیست لحامل الوجوب، وقد وجد، وہو تعلیمہ الأعرابي من غیر ذکر تأویل، وتأخیر البیان عن وقت الحاجۃ لا یجوز، علی أنہ حکي في الخلاصۃ خلافا في ترکہ، و قیل یأثم، وقیل لا، قال والمختار إن اعتادہ أثم لا إن کان أحیانا۔ اہـ۔ (ابن نجیم، البحرالرائق،کتاب الصلاۃ ’’سنن الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۵۲۸؛ وجماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الھندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع، الفصل الثالث في سنن الصلاۃ‘‘: ج۱، ص: ۱۳۰)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص316