38 views
کرسی پر نماز کا حکم:
(۶۱)سوال: کیا فرماتے ہیں حضرات علمائے دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:(۱) ایک شخص کرسی پر بیٹھ کر مسجد میں نماز پڑھتا ہے تو کیا اس شخص کے لیے جائز ہے کہ وہ قیام کے وقت کھڑا رہے ؟ ۔
(۲) اس شخص کی صف بندی کسیے ہوگی کیا وہ اپنی کرسی کا ا گلا پاؤں یا پھر پچھلا پاؤں صف کے برابر رکھے گا ؟۔
(۳) کیا وہ شخص صف کے کسی بھی حصہ میں نماز پڑھ سکتا ہے یا پھر اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ صف کے ایک کنارے میں نماز پڑھے ؟ ۔
(۴) کیا اس شخص پر حکم چلایا جا سکتا ہے کہ تم صف کے ایک کنارے میں نماز پڑھو؟ مفصل جواب مطلوب ہے بڑی مہربانی ہوگی۔
فقط: والسلام
المستفتی: ممنون احمد چودھری، کریم گنج، آسام
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: (۱) شرعی عذر کی بنا پر اگر کوئی شخص کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو اس کے لیے قیام کے وقت کھڑا ہونا بھی جائز ہے اور چوں کہ اشارہ سے رکوع، سجدہ کرنے والے شخض سے قیام کا فرض ساقط ہو جاتا ہے اس لیے ایسا شخص زمین پر بیٹھ کر یا مجبوری کی وجہ سے کرسی پر بیٹھ کر بھی نماز پڑھ سکتا ہے ۔
’’منہا القیام في فرض لقادر علیہ و علی السجود فلو قدر علیہ دون السجود ندب إیماؤہ قاعدا أي لقربہ من السجود و جاز إیماؤہ قائما کما في البحر‘‘(۱)
(۲) جو حضرات شرعی عذر کی بناء پر کرسی پر نماز پڑھیں تو کرسی رکھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ کرسی اس طرح رکھی جائے کہ اس کے پچھلے پائے صف میں کھڑے مقتدیوں کی ایڑیوں کے برابر ہوں تاکہ بیٹھنے کی صورت میں ان معذورین کا کندھا دیگر نمازیوں کے کندھے کے برابر میں ہو؛ کیوں کہ حدیث میں صف بندی اور اقامت صفوف کی بڑی تاکید آئی ہے۔
’’قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أقیموا الصفوف وحاذوا  بین المناکب و الأعناق‘‘(۱)
(۳) کرسی پر نماز پڑھنے والا شخص صف کے کسی بھی حصہ میں نماز پڑھ سکتا ہے؛ البتہ بہتر ہے کہ وہ صف کے کنارے پرنماز پڑھے تاکہ درمیان میں کرسی رکھ کر نماز پڑھنے کی وجہ سے صف میں ٹیڑھا پن اور معمولی خلا سا جو پیدا ہوجاتا ہے وہ نہ ہو اور صف سیدھی معلوم ہو ۔
(۴) ایسے شخص کو صف کے کنارے نماز پڑھنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے، ہاں صف کی درستگی کے لیے ان کو بہتر انداز میں سمجھا کر صف کے کنارے نماز پڑھنے کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، بحث القیام‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۱، ۱۳۲۔
(۱) محمد بن المالکي، جمع الفوائد من جامع الأصول ومجمع الزوائد، ’’النوع الثاني في تسویۃ الصفوف‘‘: ج ۵، ص: ۶۰۹، رقم: ۳۸۶۶۔
قال حدثنا أنس رضي اللّٰہ عنہ أن نبي اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: راصوّا صفوفکم وقاربوا بینہا وحاذوا بالأعناق۔ (أخرجہ النسائي   في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: حث الإمام علی رصّ الصفوف والمقاربۃ بینہا‘‘: ج۱، ص: ۹۴، رقم: ۸۱۵)
إن کان ذلک الموضوع یصح السجود علیہ کان سجودا وإلا فإیماء۔ (ابن عابدین، رد المحتار، کتاب الصلاۃ: باب صلاۃ المریض‘‘: ج۲، ص: ۵۶۸)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص318

 

answered Jan 14 by Darul Ifta
...