37 views
کار اور بس میں نماز:
(۶۵)سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماء عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: کار اور بس میں نماز پڑھنا درست ہے یانہیں؟ اگر بس نہ رکے او رقیام ممکن نہ ہو تو کیا بس میں بیٹھ کر نماز پڑھنا درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: راشد اعظم ،گنٹور
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز کی ادائیگی کے لیے قیام ضروری ہے، اگر تنہا تندرست آدمی بیٹھے بیٹھے نماز پڑھے تو نماز درست نہ ہوگی، نیز گاڑی میں قبلہ رخ رہنا بھی ممکن نہیں ہے، لہٰذا گاڑی رکوا کر اتر کر نماز ادا کی جائے، اگر کسی نے چلتی کار، وین وغیرہ میں فرض نماز ادا کرلی تو نماز درست نہ ہوگی؛ بلکہ اعادہ لازم ہوگا۔

’’بس‘‘ کے بارے میںتفصیل یہ ہے کہ اگر شہر سے باہر لمبا سفر ہو اور بس ڈرائیور کہنے کے باوجود بس نہ روکے اور نماز کا وقت نکل رہا ہو، تو دیکھا جائے گا کہ اگر بس کے اندر قبلہ رُخ ہوکر قیام رکوع اور سجدے کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے تو اس طرح نماز ادا کرے۔ (چنانچہ اگر بس قبلہ رخ چل رہی ہو یا مخالف سمت جارہی ہو اور سیٹوں کے درمیان فاصلہ ہو تو قیام، رکوع اور سجود کے ساتھ نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ اور اگر بس میں مذکورہ صورتوں کے مطابق نماز ادا نہ کی جاسکتی ہو (مثلاً قیام ہی ممکن نہ ہو، یا قیام تو ممکن ہو لیکن قبلہ رخ نہ ہوسکے، یا سجدہ نہ کیا جاسکتاہو، یا کار وغیرہ کا ڈرائیور گاڑی نہ روکے) اور نماز کا وقت نکل رہا ہو تو فی الحال ’’تشبہ بالمصلین‘‘ (نمازیوں کی مشابہت اختیار) کرلے، پھر جب گاڑی سے اتر جائے تو فرض اور وتر کی قضا کرلے۔

’’وفي الخلاصۃ: وفتاویٰ قاضیخان وغیرہما: الأسیر في ید العدو إذا منعہ الکافر عن الوضوء والصلاۃ یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منہ أن العذر إن کان من قبل اللّٰہ تعالیٰ لا تجب الإعادۃ، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادۃ‘‘(۱)

(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ج ۱، ص: ۲۴۸، زکریا دیوبند۔
قولہ: وخوف فوت الوقت وقیل یتیمم لخوف فوت الوقت، قال الحلبي، والأحوط أنہ یتیمم ویصلي بہ ویعید ذکرہ السید۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ص: ۱۱۸، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)
وکذا لو اجتمعوا في مکان ضیق لیس فیہ إلا موضع یسع أن یصلي قائما فقط یصبر ویصلي قائما بعد الوقت کعاجز عن القیام والوضوء فيالوقت ویغلب علی ظنہ القدرۃ بعدہ الخ۔ (ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الطہارۃ: باب التیمم‘‘: ج ۱، ص: ۳۹۶، زکریا دیوبند)

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 323

answered Jan 14 by Darul Ifta
...