الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں بغیر کسی عذرِ شرعی کے جب تک آپ کے جسم میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی طاقت وقوت ہے، آپ کے لیے بیٹھ کر نماز پڑھنا درست نہیں خواہ آپ سفر میں ہوں یا حضر میں، سواری پر سوار ہوں یا زمین پر۔ ہر صورت میں تندرستی کی حالت میں قیام کرنا لازم ہے؛ نیز کھڑے ہو کر نماز پڑھنا شریعت مطہرہ میں اس لیے ضروری ہے کہ نماز میں قیام کرنا ارکانِ نماز میں سے ہے اور اگر کوئی شخص نماز کے ارکانوں میں سے کوئی رکن چھوڑ دے یا چھوٹ جائے، تو اس صورت میں نماز ادا نہیں ہوتی ہے، بغیر عذر کے قیام کو ترک کرنے پر فرض ساقط نہیں ہوتا بلکہ بدستور اس کی ادائیگی ذمہ میں بر قرار رہتی ہے، جیسا کہ علامہ ابن عابدین نے رد المحتار میں لکھا ہے:
’’من فرائضھا التي لا تصح بدونھا التحریمۃ والخ ومنھا القیام الخ في فرض و ملحق بہ الخ لقادر علیہ‘‘(۱)
’’ومنہا القیام وہو فرض في صلاۃ الفرض والوتر، ہکذا في الجوہرۃ النیرۃ والسراج الوہاج‘‘(۱)
’’وأیضاً: الأصل في ہذا أن المتروک ثلاثۃ أنواع: فرض و سنۃ، و واجب، ففي الأول أمکنہ التدارک بالقضاء یقضی وإلا فسدت صلاتہ‘‘(۲)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، بحث القیام‘‘: ج ۲، ص:۱۲۸، ۱۳۱۔
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۶۔
(۲) أیضًا: ’’الباب الثاني عشر في سجود السہو‘‘: ج ۱، ص: ۱۸۵۔
فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 328