الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئولہ میں اگر آپ کے والد صاحب کی کمر میں درد ہے اور وہ کھڑے ہونے سے عاجز اور معذور ہیں تو وہ بیٹھ کر نماز ادا کر سکتے ہیں، اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھا کرو اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھا کرو اور اگر بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔ جیسا کہ امام بخاریؒ نے ایک روایت نقل کی ہے:
’’صل قائماً فإن لم تستطع فقاعداً فإن لم تستطع فعلی جنب‘‘(۱)
نیز بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں رکوع کی کیفیت کے سلسلے میں فقہا نے لکھا ہے کہ: اتنا ہی جھکنا چاہئے کہ کوئی دیکھنے والا یہ تصور نہ کرے کہ یہ سجدہ کر رہا ہے، رکوع اور سجدہ میں واضح فرق ہونا چاہئے اس لیے رکوع میں پیشانی کو اتنا جھکائے کہ گھٹنوں کے مقابل کر دیا جائے تو رکوع ہو جائے گا جیسا کہ مراقی الفلاح میں ہے:
’’وفي الحموي فإن رکع جالسا ینبغي أن تحاذی جبہتہ رکبتیہ لیحصل الرکوع، ولعل مرادہ إنحناء الظہر عملا بالحقیقۃ لا أنہ یبالغ فیہ حتی یکون قریبا من السجود‘‘(۲)
(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب إذا لم یطق قاعدا صلی علی جنب‘‘:ج ۱، ص: ۱۵۰، رقم: ۱۰۶۶۔
(۲) أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوی علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ وأرکانہا‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۹۔
فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 329