28 views
رکوع میں امام کو پالینے والے کی نماز کا حکم:
(۶۹)سوال: نماز کے اندر قیام فرض ہے، امام رکوع میں ہے تو ایک نمازی آیا تکبیر کہہ کر فوراً رکوع میں چلا گیا تو اس کی نماز ہوگئی ہے یا نہیں؟
زید کہتا ہے کہ قیام، رکوع کی تکبیر سے پہلے ہے اور عمر کہتا ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد تین تسبیح کے  بقدر قیام کے بعد رکوع میں جانا ہے تب نماز درست ہوگی اس میں کس کا قول درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: علیم احمد، مظفر نگر
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں مسئلہ یہ ہے کہ کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہی جائے اور پھر تکبیر کہہ کر رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہو جائے، اس طرح کرنے سے قیام بھی مل گیا اور رکوع بھی مل جائے گا۔
اس صورت میں تکبیر تحریمہ کے بعد قیام کرنا مقدار تین تسبیح کے ضروری نہیں ہے۔ زید کا قول درست ہے۔(۱)
(۱) فلو کبّر قائماً فرکع ولم یقف صح: لأن ما أتی بہ من القیام إلی أن یبلغ الرکوع یکفیہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، بحث القیام‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۱)
(فرکع) أي وقرأ في ہویّۃ قدر الفرض أو کان أخرس أو مقتدیاً أو أخّر القرأۃ، قولہ: (إلی أن یبلغ الرکوع) أي یبلغ أقل الرکوع بحیث تنال یداہ رکبتیہ وعبارتہ في الخزائن عن القنیۃ: إلی أن یصیر أقرب إلی الرکوع۔ (أیضًا)
ولا یصیر شارعاً بالتکبیر إلا في حالۃ القیام أو فیما ہو أقرب إلیہ من الرکوع۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ، باب في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۶، زکریا، دیوبند)

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 331

answered Jan 14 by Darul Ifta
...