55 views
امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں چلا گیا:
(۷۲)سوال: اگر مقتدی امام سے پہلے رکوع یا سجدہ میں چلا جائے تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟ یا عدم سماع کی بنا پر امام سے پہلے سلام پھیر دیا تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد شاہد رحمانی،ارریا،بہار
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: امام سے پہلے رکوع، سجدہ وغیرہ میں جانا مکروہ ہے؛ لیکن اگر اس کے بعد امام رکوع وسجدہ میں گیا اور دونوں کی شرکت اس رکن میں پائی گئی تو نماز درست ہوجائے گی اور اگر شرکت ہی نہیں پائی گئی تو مقتدی کی نماز فاسد ہوگی اور اس پر اعادہ لازم ہوگا۔
’’لو رکع قبل الإمام فلحقہ إمامہ فیہ صح رکوعہ وکرہ تحریما وإلا لا یجزیہ‘‘(۱)
عدم سماع کے عذر کی وجہ سے اگر مقتدی نے امام سے پہلے سلام پھیر دیا تو نماز بلا کراہت درست ہے۔
’’ولو أتمہ قبل إمامہ فتکلم جاز وکرہ … قولہ ولو أتمہ الخ‘‘
’’أي لو أتم المؤتم التشہد بأن أسرع فیہ وفرغ منہ قبل إتمام إمامہ فأتي بما یخرجہ من الصلاۃ کسـلام أو کلام أو قیـام جاز: أي صحت صلاتہ (حصولہ بعد تمام الأرکان، لأن الإمام وإن لم یکن أتم التشہد لکنہ قعد قدرہ، لأن المفروض من القعدۃ قدر أسرع ما یکون من قراء ۃ التشہد وقد حصل، وإنما کرہ للمؤتم  ذلک لترکہ متابعۃ الإمام بلا عذر بہ فلو بہ، کخوف حدث أو خروج وقت جمعۃ أو مرور مار بین یدیہ فلا کراہۃ‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في وقت إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج۲، ص: ۲۴۰۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في وقت إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۰۔

فتاوی دار العلوم وقف دیوبند: ج 4، ص: 333

 

answered Jan 14 by Darul Ifta
...