الجواب وباللّٰہ التوفیق: واضح رہے کہ گرمی یا سردی وغیرہ سے بچنے کے لیے قالین اور چٹائی، ایسے ہی ہلکے گدے کا استعمال مساجد میں آج کل عام ہو گیا ہے؛ اس لیے ان پر پڑھی گئی نمازیں درست ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چٹائی پر نمازادا کرنا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا اپنے دامن پر سجدہ کرنا صحیح بخاری میں مذکور ہے۔ امام بخاری نے ایک روایت نقل کی ہے کہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ ’’عن میمونۃ ؓ قالت: کان النبيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّي علی الخُمْرَۃ‘‘(۱)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم میں سے ہر آدمی گرمی سے بچنے کے لیے اپنے کپڑے کے دامن پر سجدہ کیا کرتا تھا۔
’’کنا نُصلي مع النبيِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فیضعُ أحدُنا طَرَفَ الثوبِ، من شدۃِ الحرِّ، في مکان السجودِ‘‘(۲)
الحاصل: ایسی چٹائی، قالین یا گدا جن پر سجدہ کرنے سے پیشانی کو زمین پر استقرار ہو (زمین پر پیشانی ٹک جائے) اس پر سجدہ کرنے سے نماز ادا ہو جائے گی۔
(۱) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب الصلاۃ علی الخمرۃ‘‘:…ج ۱، ص: ۵۵، رقم: ۳۸۱۔
(۲) أخرجہ البخاري، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب السجود علی الثوب فی شدۃ الحر‘‘: ج ۱، ص: ۵۶، رقم: ۳۸۵۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص341