25 views
قعدہ اخیرہ رکن ہے یا شرط ہے؟
(۸۳)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں: قعدہ اخیرہ رکن ہے یا شرط یا فرض ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: انعام الٰہی ، دیوبند
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: صحیح قول یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ فرض ہے۔ شامی میں ہے:
’’وفي الخزانۃ أنہا فرض ولیست برکن أصلي بل ہي شرط للتحلیل وجزم بأنہا فرض‘‘(۲)

(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، بحث القعود الأخیر‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۶۔
اختلف في القعدۃ الأخیرۃ قال بعضہم: ہي رکن أصلي۔ وفي کشف البزدوي  أنہا واجبۃ لا فرض، لکن الواجب ہنا في قوۃ الفرض في العمل کالوتر۔ وفي الخزانۃ أنہا فرض ولیست برکن أصلي بل ہي شرط للتحلیل وجزم بأنہا فرض في الفتح والتبیین۔ وفي الینابیع أنہ الصحیح، وأشار إلی الفرضیۃ الإمام المحبوبي في مناسک الجامع الصغیر ولذلک من حلف لا یصلي یحنث بالرفع من السجود دون توقف علی القعدۃ، فہي فرض لا رکن  إذ الرکن ہو الداخل في الماہیۃ۔ وماہیۃ الصلاۃ تتم بدون القعدۃ۔ (أیضًا)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص343

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...