17 views
گھر میں نماز پڑھنے کا طریقہ:
(۸۴)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: لاک ڈاؤن میں گھر پر نماز ہورہی ہے؛ اس لیے معلوم یہ کرنا ہے کہ گھر میں نماز پڑھنے کا کیا طریقہ ہوگا؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد وصی اللہ ، دربھنگہ
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسجد میں جو اذان دی جاتی ہے وہ اذان کافی ہے، گھر میں اذان دینے کی ضرورت نہیں ہے صرف اقامت کہہ کر نماز پڑھی جائے۔ اگر چند افراد ہوں تو امام آگے کھڑا ہو اور باقی افراد پیچھے کھڑے ہوں جس طرح مسجد میں نماز ہوتی ہے، اور اگرامام اور ایک مقتدی ہو تو مقتدی امام کے دائیں طرف امام کے ساتھ کھڑا ہو، تھوڑا سا امام سے پیچھے رہے تاکہ بے خیالی میں کہیں امام سے آگے نہ بڑھ جائے۔ گھر میں نماز کی صورت میں خواتین بھی شریک ہوسکتی ہیں اور خواتین کی صف بالکل اخیر میں ہوگی، اگر گھر میں نماز پڑھنے والے صرف میاں بیوی ہوں تو بیوی امام کے مصلی کے پیچھے کھڑی ہوگی۔ اگر ایک مرد اور ایک عورت ہو، تو مرد امام کے ساتھ امام کے بغل میں کھڑا ہو اور عورت امام کے پیچھے کھڑی ہو۔
’’وشمل حالۃ السفر والحضر والانفراد والجماعۃ۔ قال في مواہب الرحمن ونور الإیضاح ولو منفردا أداء أو قضاء سفرا أو حضرا؛ لکن لا یکرہ ترکہ لمصل في بیتہ في المصر؛ لأن أذان الحي یکفیہ کما سیأتي۔ وفي الإمداد أنہ یأتي بہ ندبا وسیأتي تمامہ‘‘(۱)
’’(ویقف الواحد) ولو صبیا، أما الواحدۃ فتتأخر (محاذیا) أي مساویا (لیمین إمامہ) علی المذہب، ولا عبرۃ بالرأس بل بالقدم، فلو صغیرا فالأصح ما لم یتقدم أکثر قدم المؤتم لا تفسد، فلو وقف عن یسارہ کرہ (اتفاقا وکذا) یکرہ (خلفہ علی الأصح) لمخالفۃ السنۃ (والزائد) یقف (خلفہ) فلو توسط اثنین کرہ تنزیہا وتحریما لو أکثر، ولو قام واحد بجنب الإمام وخلفہ صف کرہ إجماعًا‘‘(۲)

(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الأذان‘‘: ج ۲، ص: ۴۹۔
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب ہل الإسائۃ دون الکراہۃ أو أفحش منہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۰۹، زکریا دیوبند۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص344

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...