30 views
ترکِ قرأت سے نماز کا حکم:
(۸۸)سوال: حضرت مفتی صاحب: عرض ہے کہ احقر ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا پہلی رکعت میں ثناء پڑھنے کے بعد سورۃ الفاتحہ اور کوئی آیت یا سورت پڑھے بغیر رکوع میں چلا گیا چوتھی رکعت میں سلام سے قبل سجدہ سہو کر لیا، پوچھنا یہ ہے کہ ثناء کے بعد سورۂ فاتحہ اور کوئی آیت کے پڑھے بغیر نماز درست ہوگی یا نہیں؟ کیا سجدہ سہو کر لینا کافی نہیں ہے؟ براہ کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد شمس، علی نگر، بہار
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئولہ میں ثنا کے بعد پہلی رکعت میں قرأت نہ کرنے کی وجہ سے فرض ترک ہوا ہے؛ اس لیے پہلی رکعت باطل ہوگئی اور پہلی رکعت باطل ہونے کی بنا پر پور ی نماز میں فساد آ گیا اس لیے نماز کا لوٹانا واجب ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: {فاقرء وا ما تیسر من القرآن} اس آیت میں بآسانی قرأت کرنے کا حکم ملتا ہے جب کہ احادیث مبارکہ میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ سورت ملانے کا حکم دیا گیا ہے، حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ’’عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: أمرنا أن نقرأ بفاتحۃ الکتاب وما تیسر‘‘(۱)
اس حدیث پاک میں حکم دیا گیا ہے کہ سورۃالفاتحہ کے ساتھ جو قرآن کریم میں آسان ہو اسے پڑھا کریں، امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے ’’لا صلاۃ إلا بقراء ۃ‘‘(۲)
فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’ومنہا القرء ۃ وفرضہا عند أبي حنیفۃ رحمۃ اللّٰہ علیہ یتأدی بآیۃ واحدۃ وإن کانت قصیرۃ کذا في المحیط‘‘(۱)
مذکورہ عبارتوں سے یہ بات واضح ہو گئی کہ ترک فرض (سورۂ فاتحہ اور قرأت) کی وجہ سے نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے سجدہ سہو کرنے سے بھی نماز درست نہیں ہوگی۔
 

(۱) أخرجہ أبوداود، في صحیحہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب من ترک القراء ۃ في صلاتہ بفاتحۃ‘‘: ج۱، ص: ۲۱۸، رقم:۸۱۸، ومسند أحمد، ’’مسند أبی ہریرۃؓ‘‘: ج ۱۲، ص: ۲۳۹، رقم: ۷۲۹۱۔
(۲) أخرجہ مسلم، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب وجوب قراء ۃ الفاتحۃ في کل رکعۃ‘‘: ج۱ ، ص: ۱۷۰، رقم:۳۹۶۔
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ، ومنہا القراء ۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۶۔…

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص348

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...