31 views
کیا نماز کی نیت زبان سے بدعت ہے؟
(۹۲)سوال:(۱) کیا نماز کی نیت زبان سے کہنا بدعت ہے؟
(۲)جماعت کے ساتھ نماز ہورہی ہو اور کوئی انسان دیر سے پہونچے اور جب تک جماعت میں شامل ہو تب تک امام صاحب رکوع میں جاچکے ہوں، بعد میں آنے والے کو یہ لگے کہ اس کی رکعت چھوٹ جائے گی، اور اسے یہ رکعت مل جائے اس وجہ سے وہ انسان اللہ اکبر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کان تک لے جاکر سیدھے رکوع میں شامل ہوجائے، نہ تو ناف کے نیچے ہاتھ باندھے نہ ہی قیام کرے جب کہ ایسا کرنے پر اس نے نماز کے فرائض چھوڑ دئیے تو کیا اس حالت میں اس کی نماز ہوجائے گی؟
فقط: والسلام
المستفتی: عادل خان، حیدر آباد
asked Jan 14 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:(۱) نیت دل کے ارادہ کا نام ہے، اگر نیت کرلی تو زبان سے کہنا ضروری نہیں ہے، البتہ زبان سے نیت کا ادا کرنا بھی جائز ہے،اس کو بدعت کہنا درست نہیں ہے جب کہ بعض فقہائِ کرام نے زبان سے نیت کو مستحب قراردیا ہے۔
(۲) صورت مسئولہ میں اگر حالت قیام میں اللہ اکبر کہا اور ہاتھ باندھے بغیر رکوع میں چلاگیا تو بھی اس کی نماز درست ہوجائے گی۔ ہاتھ کانوں تک اٹھانا، ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا اوراللہ اکبر کہنے کے بعد قیام میں کچھ دیررہنافرائض میں سے نہیں ہے۔ اللہ اکبر (تکبیر تحریمہ) کھڑے ہونے کی حالت میں کہے اور اس کے فورا بعد رکوع میں چلاجائے تو اس کو قیام ورکوع پانے والا شمار کیاجائے گا۔ اس میں کسی فرض کا ترک کرنا لازم نہیں آیا اس لیے نماز درست ہوجائے گی۔
’’والمعتبر فیہا عمل القلب اللازم للإرادۃ) فلا عبرۃ للذکر باللسان إن خالف القلب؛ لأنہ کلام لا نیۃ إلا إذا عجز عن إحضارہ لہموم أصابتہ فیکیفیہ اللسان، مجتبی (وہو) أي عمل القلب (أن یعلم) عند الإرادۃ (بداہۃ) بلا تأمل (أي صلاۃ یصلي) فلو لم یعلم إلا بتأمل لم یجز (والتلفظ) عند الإرادۃ (بہا مستحب) ہو المختار‘‘(۱)
’’النیۃ إرادۃ الدخول في الصلاۃ والشرط أن یعلم بقلبہ أي صلاۃ یصلي وأدناہا ما لو سئل لأمکنہ أن یجیب علی البداھۃ وإن لم یقدر علی أن یجیب إلا بتأمل لم تجز صلاتہ ولا عبرۃ للذکر باللسان، فإن فعلہ لتجتمع عزیمۃ قلبہ فہو حسن، کذا في الکافي‘‘(۲)
’’فلو کبر قائماً فرکع ولم یقف صح؛ لأن ما أتي بہ من القیام إلی أن یبلغ حد الرکوع یکفیہ، قنیۃ‘‘(۳)
’’ولا یصیر شارعاً بالتکبیر إلا في حالۃ القیام الخ‘‘(۱)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب شروط الصلاۃ، بحث النیۃ‘‘: ج ۲، ص:۹۱۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الھندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الثالث في شروط الصلاۃ، الفصل الرابع في النیۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۳۔
(۳) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۳۱، مکتبۃ زکریا دیوبند۔
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الأول في فرائض الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۲۶۔

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص353

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...