21 views
التحیات میں ’’یا أیہا النبي‘‘ پڑھنا:
(۹۶)سوال: کسی کتاب میں لکھا ہوا دیکھا ہے کہ التحیات میں ’’یا أیہا النبي‘‘ پڑھنے سے شرک کا ارتکاب ہو جاتا ہے، بکر نے شرک کے خوف سے ’’یا أیہا النبي‘‘ کی جگہ ’’السلام علی النبي‘‘ پڑھنا شروع کر دیا، تو اس سے نماز میں کوئی فساد تو نہیں ہوا؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد شعیب، ہردوئی
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو تشہد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے نماز میں وہی پڑھا جائے، کوئی نماز کی کتاب دیکھ لیں وہی معروف ہے اپنی طرف سے کوئی زیادتی یا کمی نہ کی جائے اور شرک کا جو احتمال سوال میں لکھا ہے وہ خالی وسوسہ ہے، ایسی کوئی بات نہیں ہے۔(۱)

(۱) إذا جلس أحدکم فلیقل التحیات للّٰہ والصلوات والطیبات السلام علیک أیہا النبي ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ، السلام علینا وعلی عباد اللّٰہ الصالحین۔ فإنکم إذا قلتم ذلک أصاب کل عبد صالح في السماء والأرض أو بین السماء والأرض، أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأشہد أن محمداً عبدہ ورسولہ۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ، باب التشہد‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۶، رقم: ۹۶۸، مکتبہ: نعیمیہ دیوبند)
 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص360

answered Jan 15 by Darul Ifta
...