19 views
رکوع میں کتنی دیر ٹھہرنے سے رکعت پانے والا شمار ہوگا؟
(۹۷)سوال: امام کے ساتھ رکوع میں آنے والا آدمی کتنی دیر امام کے ساتھ شریک رکوع  رہے کہ اس کو رکعت مل جائے اس کی مقدار شرعی کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: سید عقیل الرحمن، جہانگیر آباد
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر مقتدی امام کے ساتھ رکوع میں اتنی دیر تک شامل ہوگیا کہ کم از کم ایک بار ’’سبحان ربي العظیم‘‘ کہا جا سکے، تو اس مقتدی کو رکوع مل گیا اور رکعت بھی مل گئی؛ بلکہ اگر نفس شرکت بھی پائی گئی کہ مقتدی رکوع میں گیا اور امام رکوع میں تھا پھر فوراً امام اٹھ گیا، تو بھی رکعت پانے والا کہلائے گا اور اگر رکوع میں شرکت بالکل نہیں پائی گئی تو رکعت نہیں ملی۔(۱)

(۱) ومن انتہی إلی الإمام في رکوعہ فکبر ووقف حتی رفع الإمام رأسہ لا یصیر مدرکاً لتلک الرکعۃ خلافاً لزفر ہو یقول أدرک الإمام فیما لہ حکم القیام فصار کما لو أدرکہ في حقیقۃ القیام ولنا۔ أن الشرط ہو المشارکۃ في أفعال الصلاۃ ولم یوجد لا في القیام ولا في الرکوع۔ (المرغیناني، الہدایۃ، ’’کتاب الصلاۃ: باب إدراک الفریضۃ‘‘:ج۱، ص: ۱۵۳، مکتبہ: دار الکتاب دیوبند)
قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إنما جعل الإمام لیؤتم بہ فإذا کبر فکبروا وإذا رکع فارکعوا وإذا رفع فارفعوا۔ (أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ، باب ما جاء إذا صلی الإمام قاعدًا فصلوا قعودًا‘‘: ج ۱، ص: ۸۳)

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص361

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...