13 views
امام صاحب قومہ وجلسہ میں اطمینان کے ساتھ ٹھہرتے ہیں
نماز درست ہوگی یا نہیں؟
(۱۰۱)سوال: امام صاحب جمعہ کی نماز میں رکوع سے کھڑے ہوکر اور دونوں سجدوں کے  درمیان اتنا ٹھہرتے ہیں کہ ایک چھوٹی سورت آرام سے پڑھی جاسکتی ہے تو اس صورت میں نماز میں کوئی خلل آتا ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: سید خورشید احمد، میرٹھ
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں نماز بلا کراہت درست ہے، شبہ نہ کیا جائے؛ کیوں کہ تعدیل ارکان واجب ہے، نماز اطمنان سے ہی پڑھنی چاہئے۔
’’وتعدیل الأرکان أي تسکین الجوارح قدر تسبیحۃ في الرکوع والسجود وکذا في الرفع منہما علی ما اختارہ الکمال‘‘(۱) أي یجب التعدیل أیضاً في القومۃ من الرکوع والجلسۃ بین السجدتین‘‘ (۲)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: مطلب کل شفع من النفل صلاۃ، ج۲، ص: ۱۵۷، زکریا دیوبند۔
(۲) أیضًا۔
ویجب الاطمئنان وہو التعدیل في الأرکان بتسکین الجوارح في الرکوع والسجود حتی تطمئن مفاصلہ في الصحیح۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان واجب الصلاۃ‘‘: ص: ۲۴۹۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص364

answered Jan 15 by Darul Ifta
...