32 views
سلام پھیرتے وقت ’’سلام علیکم‘‘ کہنا:
(۱۰۲)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام: ایک امام صاحب جب سلام
پھیرتے ہیں تو ’’السلام علیکم‘‘ کے بجائے ’’سلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ‘‘ کہتے ہیں ایسا کرنا کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: حاجی شکیل احمد، کھتولی
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: سلام کو الف کے ساتھ ’’السلام علیکم‘‘ ہی پڑھنا چاہئے کہ یہی اصل ضابطے کے مطابق ہے اور اس کی عادت بنانی چاہئے اور اگر اتفاقاً ’’سلام علیکم‘‘ بھی پڑھ لیا جائے تب بھی نمازدرست ہوگئی۔(۱)

(۱) فإن نقص فقال: السلام علیکم أو سلام علیکم أساء بترکہ السنۃ وصح فرضہ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ، ’’کتاب الصلاۃ، فصل في بیان سننہا‘‘: ص: ۲۷۴، شیخ الہند)
قال في البحر وہو علی وجہ الأکمل أن یقول السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ مرتین، فإن قال السلام علیکم أو السلام أو سلام علیکم أو علیکم السلام أجزأہ وکان تارکا للسنۃ۔ (ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إدراک فضیلۃ الافتتاح‘‘: ج ۲، ص: ۲۴۱)

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص365

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...