25 views
مصلی اگر ضم سورت یا سورت فاتحہ بھول جائے؟
(۱۰۵)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: ایک شخص نے چار رکعت والی نماز میں پہلی دو رکعت میں سورت فاتحہ پڑھی؛ لیکن قرأت پڑھنا بھول گیا، یا ثناء کے بعد اس نے قرأت کی لیکن سورۂ فاتحہ پڑھنا بھول گیا، پوچھنا یہ ہے کہ ان صورتوں میں نماز سجدہ سہو کے بعد درست ہوگی یا نہیں؟ نیز سورتوں کی تلاوت فرض نماز میں ملانا ضروری ہے؟ از روئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد نور الاسلام، پوہدی بیلا، دربھنگہ
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: علمائے احناف کے نزدیک مطلقاً قرأت کرنا فرض ہے اگر کسی شخص سورہ فاتحہ پڑھی اور قرأت کرنا یعنی کوئی سورت پڑھنا بھول گیا، اخیر رکعت میں ایک سلام کے بعد سجدہ سہو کر لیا یا اس نے ثناء پڑھنے کے بعد سورہ فاتحہ کے بجائے بھول سے قرأت (کوئی سورت یا آیات کریمہ پڑھ لی) کر لی اور اخیر رکعت میں سجدہ سہو کر لیا تو دونوں صورتوں میں نماز درست ہو جائے گی؛ البتہ اگر جان بوجھ کر کسی نے سورہ فاتحہ یا سورت نہ ملائی تو نماز نہیں ہوگی اس نماز کا اعادہ کرنا واجب ہے، امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے: ہمارے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ سورہ فاتحہ اور سورتوں میں جو بھی یاد ہو اس کو پڑھ لیا کریں۔
’’عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ أمرنا نبینا صلی اللّٰہ علیہ وسلم أن نقرأ بفاتحۃ الکتاب وما تیسر‘‘(۱)
نیز فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورت کو ملایا جائے گا باقی رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ
پڑھی جائے گی جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت نقل کی ہے کہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد سورت پڑھتے، پہلی میں طویل قرأت کرتے اور دوسری میں مختصر اور کسی آیت کو قصداً سنا بھی دیتے اور نماز عصر میں سورۂ  فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے اور پہلی رکعت میں قرأت طویل فرماتے اور نماز فجر کی پہلی رکعت میں بھی قرأت فرماتے اور دوسری میں مختصر پڑھتے۔
’’کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقرأ في الرکعتین الأولیین من صلاۃ الظہر بفاتحۃ الکتاب وسورتین، یطول في الأولٰی، ویقصر في الثانیۃ، ویسمع الآیۃ أحیانا، وکان یقرأ في العصر بفاتحۃ الکتاب وسورتین، وکان یطول في الأولٰی، وکان یطول في الرکعۃ الأولٰی من صلاۃ الصبح، ویقصر في الثانیۃ‘‘(۱)
وفي الفقہ علی المذاہب الأربعۃ:
’’ضم سورۃ إلی الفاتحۃ في جمیع رکعات النفل والوتر والأولیین من الفرض ویکفی في أداء الواجب أقصر سورۃ أو ما یماثلہا کثلاث آیات قصار أو آیۃ طویلۃ والأیات القصار الثلاث‘‘(۲)

(۱) أخرجہ أبوداود، في سننہ‘ ’’کتاب الصلاۃ، باب من ترک القراء ۃ في صلاتہ بفاتحۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۶ ، رقم:۸۱۸۔
(۱) أخرجہ البخاري، فی صحیحہ، ’’کتاب الأذان، باب القراء ۃ في الظہر‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۲، رقم: ۷۵۹۔
(۲) عبد الرحمن الجزیري، الفقہ علی المذاہب الأربعۃ، ’’واجبات الصلاۃ (في حاشیۃ)‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۹۔

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص367

 

answered Jan 15 by Darul Ifta
...