46 views
نفل اور وتر کی تمام رکعتوں میں قرأت کا حکم:
(۱۰۶)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں:
نفل اور وتر وغیرہ کی تمام رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد کیا سورت ملانا ضروری ہے؟ اگر کوئی نمازی نہ ملائے تو اس کی نماز درست ہوگی یا نہیں؟ ’’بینوا وتوجروا‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: محمد کامران، دہلی
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق:  واضح رہے کہ نفل اور وتر نماز کی تمام رکعتوں میں اور فرض نمازوں کی پہلی دورکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کے بعد ضم سورت (سورت کا ملانا) واجب ہے، اگرجان بوجھ کر سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانا چھوڑ دے تو ترکِ واجب کی وجہ سے نماز کا اعادہ کرنا ضروری ہے؛ البتہ اگر بھول کر چھوٹ جائے اور نماز ختم ہونے سے قبل سجدہ سہو کر لے تو نماز ہو جائے گی۔
’’ضم سورۃ إلی الفاتحۃ في جمیع رکعات النفل والوتر والأولیین من الفرض ویکفي في أداء الواجب أقصر سورۃ أو ما یماثلہا کثلاث آیات قصار أو آیۃ طویلۃ والآیات القصار الثلاث‘‘(۱)
’’وفي أظھر الروایات لا یجب (سجود السھو)؛ لأن القراء ۃ فیھما مشروعۃ من غیر تقدیر، والاقتصار علی الفاتحہ مسنون لا واجب‘‘(۲)

(۱) عبدالرحمان الجزیری، الفقہ علی المذاہب الأربعۃ’’واجبات الصلاۃ: (في حاشیۃ)‘‘: ج ۱، ص: ۲۵۹۔
(۲) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب کل شفع من النفل صلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۵۰۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص369

answered Jan 15 by Darul Ifta
...