15 views
سجدہ کرتے وقت پہلے ہاتھ رکھنا پھر گھٹنے رکھنا:
(۱۱۱) سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام: نماز میں سجدے کے وقت پہلے ہاتھ رکھتے ہیں پھر گھٹنے رکھتے ہیں جو کمزوری یا بڑھاپے کی وجہ سے ہوتا ہے کیا اس طرح سجدہ ادا کر سکتے ہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: بشیر احمد، گنگوہ
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کوئی عذر نہ ہو، تو سجدے میں جاتے ہوئے، پہلے گھٹنے رکھے، پھر دونوں ہاتھ رکھے، یہ سنت طریقہ ہے، بلاعذر اس کے خلاف کرنا مکروہ ہے؛ البتہ اگر کوئی عذر ہو جیسے بڑھاپا یا بدن بھاری ہو اور پہلے گھٹنے رکھنے میں تکلیف ہو، تو اس صورت میں، پہلے ہاتھ رکھنے میں مضائقہ نہیں ہے۔ جیسا کہ مرقی الفلاح میں لکھا ہے:
’’ثم کبر کل مصل خاراً للسجود۔۔۔۔ ثم وضع رکبتیہ ثم یدیہ إن لم یکن بہ عذر یمنعہ من ہذہ الصفۃ‘‘(۱)

(۱) حسن بن عمار، مراقي الفلاح شرح نورالإیضاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في کیفیۃ ترکیب الصلاۃ‘‘:  ج۱، ص: ۱۰۵۔
عن وائل بن حجر -رضي اللّٰہ عنہ- قال رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا سجد وضع رکبتیہ قبل یدیہ وإذا نہض رفع یدیہ قبل رکبتیہ۔ (أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ‘‘: ج ۱، ص: ۲۲۲، رقم: ۸۳۸)
أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ، باب ما جاء في وضع الیدین قبل الرکبتین في السجود‘‘: ج ۱، ص:۶۱، رقم: ۲۶۸؛ وأخرجہ ابن ماجہ، في سننہ:، ’’کتاب الصلاۃ: أبواب إقامۃ الصلوات والسنۃ فیہا، السجود‘‘: ج ۱، ص: ۲۸۶، رقم: ۸۸۲۔
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا سجد أحدکم فلا یبرک کما یبرک البعیر ولیضع یدیہ قبل رکبتیہ۔ (أحمد بن حنبل، في مسندہ، ’’مسند أبي ہریرۃؓ‘‘: ج ۵، ص: ۵۱۵، رقم: ۸۹۵۵)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص374

 

answered Jan 16 by Darul Ifta
...