25 views
تعوذ وتسمیہ سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟
(۱۱۵)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام: نماز کو شروع کرنے کے بعدسورہ فاتحہ سے  پہلے تعوذ و تسمیہ کا پڑھنا سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد سکندر ،جودھپور
asked Jan 15 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نماز شروع کرنے کے بعد سورہ فاتحہ سے پہلے ثناء کے بعد تعوذ و تسمیہ سنت ہے؛ لیکن یہ سنت مؤکدہ ہے یا غیر مؤکدہ اس کی صراحت مجھے نہیں ملی؛ البتہ فقہاء کی تعبیرات سے معلوم ہوتاہے کہ بسم اللہ پڑھنا سنت مؤکدہ ہے؛ اس لیے کہ بہت سے فقہاء نے اسے واجب قرار دیا ہے اگر چہ ترجیح سنت کو دی ہے؛ لیکن واجب کا قول اس کے سنت مؤکدہ ہونے کی طرف مشیر ہے۔
’’عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ، قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یفتتح صلاتہ ببسم اللّٰہ الرحمن الرحیم‘‘(۲)

’’وکما تعوذ سمی سراً في أول کل رکعۃ وذکر في ’’المصفی‘‘ أن الفتوی علی قول أبي یوسف أنہ یسمي في أول کل رکعۃ ویخفیہا‘‘(۱)
’’فتجب في ابتداء الذبح، و في ابتداء الفاتحۃ في کل رکعۃ قیل ہو قول الأکثر؛ لکن الأصح أنہا سنۃ، قال العلامۃ ظفر أحمد العثماني: نقلا عن الشرنبلالي و تسن التسمیۃ أول رکعۃ قبل الفاتحۃ لأنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یفتتح صلاتہ ببسم اللّٰہ الرحمن الرحیم‘‘(۲)

(۲) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلوٰۃ: باب من رأي الجہر ببسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم‘‘: ج ۱، ص: ۵۷، کتب خانہ اشرفی دیوبند۔
(۱) ابن عابدین،  رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: مطلب لفظ الفتویٰ أکدو أبلغ ، ج ۲، ص: ۲۹۱، ۲۹۲، زکریا دیوبند؛ وابن نجیم، البحر الرائق، ’’والثناء والتعوذ والتسمیۃ والتأمین سراً‘‘: ج ۱، ص: ۵۲۸، زکریا دیوبند
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’مقدمۃ الکتاب: عنوان، تقدیم المؤلف حول البسملۃ والحمد لہ‘‘: ج ۱، ص: ۶۲۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص378

answered Jan 16 by Darul Ifta
...