35 views
امام قرأت وتسبیحات میں جلدی کرے تو مقتدی کیا کرے؟
(۱۱۷)سوال: اگر امام اس قدر جلدی کرے کہ بیچارہ مقتدی ثناء تک پوری نہ کر سکے اور رکوع سجود میں تین تسبیح پڑھنے کی بھی مہلت نہ مل سکے تو مقتدی کے لیے کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: انیس احمد ، بہار
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام کو چاہئے کہ اتنی جلدی نہ کرے کہ مقتدیوں کو پریشانی ہو بلکہ تعدیل ارکان (نماز کے ارکان کو اطمینان سے ادا کرنے) پر عمل کرے سنت یہ ہے کہ اس قدر اطمنان سے رکوع وسجدہ کی تسبیحات پڑھے کہ مقتدیوں کے لیے بھی پڑھنا آسان ہو، تاہم اگر امام اتنی جلدی قرأت شروع کردے کہ مقتدی ثناء مکمل نہ کرسکے تو اگر ایک آدھ جملہ ثناء کا باقی رہے تو مقتدی کو چاہئے کہ جلد اس کو پورا کرکے امام کی قرأت سننے میں مشغول ہوجائے اور اگر پوری ثناء یا اکثر حصہ باقی رہے تو اس کو چھوڑ کر امام کی قرأت کے سننے میں مشغول ہوجائے۔(۲)
رکوع و سجدے میں بھی ایسا ہی ہے کہ امام کے ساتھ ہی رکوع سجدے سے اٹھ جائے اگر تسبیح شروع کردی ہے تو اس کو جلد پورا کرے اور نہیں شروع کی تو امام کے ساتھ اٹھ جائے دیر نہ کرے کہ امام کی متابعت واجب ہے اور تسبیح رکوع وسجود سنت ہے۔(۱)

(۲) یرکع ویتابع الإمام ویترک الثناء … لأن الواجب علی المسبوق متابعۃ الإمام في ما أدرکہ ولا یجوز لہ أن ینفرد عنہ قبل أن یتم صلوتہ۔ (إبراہیم الحلبي، الحلبي الکبیري: ص: ۲۶۶)
(۱) حدیث بن مسعود عنہ علیہ السلام أنہ قال إذا رکع أحدکم فلیقل ثلث مرات سبحان ربي العظیم وذلک أدناہ وإذا سجد فلیقل سبحان ربي الأعلی ثلث مرات وذلک أدناہ والمراد أدنی مایتم بہ تحقق السنۃ۔ (إبراہیم الحلبي، الحلبي الکبیري: ص: ۲۴۶)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص380

answered Jan 16 by Darul Ifta
...