44 views
نماز میں ہاتھ کہاں باندھنا مسنون ہے؟
(۱۲۳) سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام: نماز کی نیت باندھنے کے بعد ہاتھ ناف کے اوپر باندھنا کیا یہ صحیح حدیث سے ثابت ہے، نماز میں ہاتھ باندھنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: خورشید حسن، دیوبند
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اصح قول کے مطابق مسنون یہ ہے کہ نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھے جائیں اور عورت اپنا ہاتھ سینہ کے اوپر باندھے۔ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا روایات سے ثابت ہے ذیل میں چند احادیث ذکر کی جاتی ہے۔
’’وکونہ تحت السرۃ للرجال لقول علي رضي اللّٰہ عنہ: من السنۃ وضعہما تحت السرۃ‘‘(۱)
’’ورأي بعضہم أن یضعہما تحت السرۃ‘‘(۲)
’’قال: موسیٰ بن عمیر عن علقمۃ بن وائل بن حجر عن أبیہ، قال: رأیت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وضع یمینہ علی شمالہ في الصلاۃ تحت السرۃ‘‘(۳)
’’عن أبي وائل عن أبي ہریرۃ أخذ الأکف علی الأکف في الصلاۃ تحت السرۃ‘‘(۴)
’’عن أنس رضي اللّٰہ عنہ قال ثلاث من أخلاق النبوۃ: تعجیل الإفطار وتأخیر السجود ووضع الید الیمنی علی الیسریٰ في الصلوٰۃ تحت السرۃ‘‘ (۵)
’’عن أبي جحیفۃ أن علیا قال السنۃ وضع الکف علی الکف في الصلاۃ تحت السرۃ‘‘(۶)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في التبلیغ خلف الإمام‘‘: ج۲، ص: ۱۷۲۔
(۲) أخرجہ الترمذي، في سننہ، ’’أبواب الصلاۃ: باب ماجاء في وضع الیمین علی الشمال في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۵۹، رقم: ۲۵۲۔
(۳) أخرجہ ابن أبي شیبہ، في مصنفہ: ج ۱، ص: ۱۳۹۔
(۴)  أخرجہ أبي داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب وضع الیمنی علی الیسری في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۰، رقم:۷۵۸۔
(۵) فخرالدین العثمان الماردیني، الجوہر النقي: ج ۲، ص: ۱۳۲
(۶) أخرجہ أبوداود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب وضع الیمنی علی الیسری في الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۱۰، رقم:۷۵۶

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص385

 

answered Jan 16 by Darul Ifta
...