78 views
رکوع میں کتنی مرتبہ تسبیح مسنون ہے؟
(۱۲۸)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: رکوع
اور سجدہ میں کتنی بار تسبیح پڑھنی چاہئے؟ کیا تسبیح کی مقدار کے سلسلہ میں کتب فقہ میں کوئی شرعی رہنمائی موجود ہے؟ رکوع میں شامل ہونے والا کتنی بار تسبیح پڑھے کہ اس کو رکوع میں شامل مانا جائے؟ ایسے ہی امام کتنی بار تسبیحات پڑھے؟ ’’بینوا وتوجروا‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اقبال خان، مراد آباد
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: رکوع و سجدہ میں کم از کم تین مرتبہ تسبیح پڑھنا مسنون ہے، ایک مرتبہ پڑھنے سے بھی رکوع اور سجدہ ادا ہو جاتا ہے اور اگر نہ بھی پڑھے تب بھی رکوع وسجدہ ادا ہو جائے گا اور وہ رکعت میں شامل ہونے والا کہلائے گا؛ البتہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت نقل کی ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی رکوع کرے اور اپنے رکوع میں تین مرتبہ ’’سبحان ربي العظیم‘‘ کہے اور جب سجدہ کرے تو تین مرتبہ ’’سبحان ربي الأعلی‘‘ کہے تو اس کا رکوع پورا ہو گیا اور یہ ادنیٰ درجہ ہے۔ جیسا کہ ابوداؤد شریف کی روایت ہے:
’’عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ، قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا رکع أحدکم فلیقل ثلاث مرات: سبحان ربي العظیم، وذلک أدناہ، وإذا سجد فلیقل: سبحان ربي الأعلی ثلاثا، وذلک أدناہ‘‘(۱)
’’ویقول في رکوعہ سبحان ربي العظیم ثلاثا وذلک أدناہ فلوترک التسبیح أصلا أو أتی بہ مرۃ واحدۃ یجوز ویکرہ‘‘(۲)
’’إن أدنیٰ تسبیحات الرکوع والسجود الثلاث وأن الأوسط خمس مرات والأکمل سبع مرات الخ‘‘(۳)
’’والزیادۃ مستحبۃ بعد أن یختم علی وتر خمس أو سبع أو تسع ما لم یکن إماماً فلا یطول الخ‘‘(۱)
’’ونقل في الحیلۃ عن عبد اللّٰہ بن المبارک وإسحاق وإبراہیم والثوری أنہ یستحب للإمام أن یسبح خمس تسبحات لیدرک من خلفہ الثلث الخ‘‘(۲)
’’واعلم أن التطویل المکروہ وہو الزیادۃ علی قدر أدنیٰ السنۃ عند ملل القوم حتی أن رضوا بالزیادۃ لا یکرہ وکذا إذا ملوا من قدر أدنیٰ السنۃ، لا یکرہ الخ‘‘(۳)
’’أما الإمام فلا یزید علی الثلاث إلا أن یرضی الجماعۃ الخ‘‘(۴)

حلبی کبیری اور در مختار وغیرہ کا خلاصہ یہ ہے کہ: سنت کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ تین مرتبہ تسبیحات پڑھی جائیں، اوسط درجہ پانچ مرتبہ، اور اکمل درجہ سات مرتبہ پڑھی جائیں یا اس سے زائد ایسے ہی امام کو چاہئے کہ مقتدی کی رعایت کرتے ہوئے ادنیٰ درجہ پر عمل کرے۔

(۱) أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: باب کیف یضع رکبتیہ قبل یدیہ‘‘: ج ۱، ص: ۳۲۴، رقم: ۸۸۶۔
(۲) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الثالث في سنن الصلاۃ وآدابہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۱۔
(۳) إبراہیم الحلبي، غنیۃ المستملي، مسائل تتعلق بالرکوع: ج ۲، ص: ۱۰۹، مکتبہ دار العلوم دیوبند۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، قراء ۃ البسملۃ بین الفاتحۃ والسورۃ حسن‘‘: ج ۲، ص: ۱۹۸۔
(۲) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطاعۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۱۹۹۔
(۳) إبراہیم الحلبي، حلبي کبیري، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ص: ۲۸۲، اشرفیہ دیوبند، رحیمہ دیوبند: ص: ۳۰۸۔
(۴) صغیری مطبع مجتبائی دہلی: ص: ۱۵۳۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص394

answered Jan 16 by Darul Ifta
...