39 views
قعدہ میں بوقت تشہد مٹھی بند رکھیں یا کھلی؟
(۱۳۷)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام: وقتِ شہادت انگلی اٹھا کر جب رکھتے ہیں تو مٹھی کھلی رہنی چاہیے یا بند رہنی چاہیے؟ ’’بینوا وتوجروا‘‘
فقط: والسلام
المستفتی: محمود عالم قاسمی، مراد آباد
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: تشہد میں اثبات کے وقت انگلی اٹھانے کے لیے جو انگلی کا حلقہ بنتا ہے آخر تک اس کا باقی رکھنا افضل ہے اس کو کھولنے کا تذکرہ ہمیں کتب فقہ میں نہیں ملتا؛ لیکن  اگرکوئی حلقہ کھول دے تو اس کو مطعون نہ کرنا چاہیے؛ اس لیے کہ یہ صرف افضلیت کی بات ہے۔(۱)
(۱) وعن أبن عمر قال کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا جلس في الصلاۃ وضع یدیہ علی رکبتیہ ورفع أصبعہ الیمنی التي تلی الإبہام، فدعا بہا ویدہ الیسری علی رکبتیہ باسطہا علیہا، وفي لفطٍ: کان إذا جلس في الصلاۃ وضع کفہ الیمنی علی فخذہ الیمنی وقبض أصابعہ کلہا وأشار بأصبعہ التي تلي الإبہام وضع کفہ الیسری علی فخذہ الیسری، رواہما أحمد، ومسلم، والنسائي۔ (محمد بن علي الشوکاني، نیل الأوطار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإشارۃ بالسبابۃ وصفۃ وضع الیدین‘‘: ج ۲، ص: ۳۲۸، رقم: ۷۷۹)(شاملہ)
وفي المحیط إنہا سنۃ یرفعہا عند النفي ویضعہا عند الإثبات وہو قول أبي حنیفۃؒ ومحمدؒ وکثرت بہ الآثار والأخبار فالعمل بہ أولیٰ، فہو صریح في أن المفتي بہ ہو الإشارۃ بالمسبحۃ مع عقد الأصابع علی الکیفیہ المذکورۃ لا مع بسطہا فإنہ لا إشارہ مع البسط عندنا۔(ابن عابدین، رد المحتار، ’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۷)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص:  404


 

answered Jan 16 by Darul Ifta
...