34 views
حالتِ نماز میں آستین اتارے یا نماز پوری کرلے؟
(۱۴۰)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: ایک شخص وضو کرنے کے بعد جلدی کی وجہ سے نماز میں شامل ہوگیا اور کہنیاں کھلی رہ گئیں تو وہ شخص نماز کی حالت میں آستین اتارے یا کہنیاں کھلی رہنے دے کیا حکم ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالعظیم، ہریدوار
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: افضل یہ ہے کہ عمل قلیل سے اپنی آستین اتارے ایسی صورت اختیار نہ کرے کہ عمل کثیر ہوجائے اس کی صورت یہ ہے کہ کچھ رکوع میں کچھ قومہ میں کچھ جلسہ میں دونوں آستین اتارے۔
شامی میں ہے ’’مثلہ ما لو شمر للوضوء ثم عجل لإدراک الرکعۃ مع الإمام وإذا دخل في الصلوٰۃ کذلک وقلنا بالکراہۃ فہل الأفضل إرخاء کمیہ فیہا بعمل قلیل أو ترکہما لم أرہ، والأظہر الأول بدلیل قولہ الآتي ولو سقطت قلنسوتہ فإعادتہا أفضل تامل ہذا وقید الکراہۃ في الخلاصۃ والمنیۃ بأن یکون رافعاً کمیہ إلی المرفقین وظاہرہ أنہ لا یکرہ إلیٰ ما دونہا‘‘(۱)
(۱) ابن عابدین،رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایفسد الصلاۃ ومایکرہ فیہا ، مطلب في الکراہۃ التحریمیۃ والتنزیہیۃ‘‘: ج۲، ص: ۴۰۶۔

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص:  407

 

answered Jan 16 by Darul Ifta
...