20 views
ہاتھ چھوڑ کر رکوع کی تکبیر کے ساتھ رکوع کرنا:
(۱۴۳)سوال: کیا فرماتے ہیںعلمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں: سوال یہ ہے کہ ہاتھ باندھ کر رکوع کے لیے تکبیر کہنی چاہئے یا چھوڑ کر ایک مولوی صاحب نے کہا کہ  قرأت ختم ہوتے ہی ہاتھ چھوڑ کر اللہ اکبر کہہ کر رکوع میں جانا درست ہے۔ کیا یہ قول درست ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: شریف احمد، کشمیر
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں قراء ۃ کے ختم ہونے پر ہاتھ چھوڑ کر رکوع کی تکبیر کہتے ہوئے رکوع میں جانا چاہئے پس مولوی صاحب کا قول درست ہے۔(۱)
(۱) (ثم) کما فرغ (یکبر) مع الانحطاط (للرکوع) (ابن عابدین،رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب قراء ۃ البسملۃ بین الفاتحۃ والسورۃ حسن‘‘، ج۲، ص: ۱۹۶)
أفاد أن السنۃ کون ابتداء التکبیر عند الخرور وانتہائہ عند استواء الظہر وقیل إنہ یکبر قائماً والأول ہو الصحیح کما في المضمرات وتمامہ في القہستاني۔ (أیضًا:)
ویکبر مع الانحطاط، کذا في الہدایۃ قال الطحطاوي: وہو الصحیح کذا في معراج الدرایۃ، فیکون ابتداء تکبیرہ عند أول الخرور والفراغ عند الاستواء للرکوع کذا في المحیط۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الثالث في سنن الصلوۃ وآدابہا وکیفیتہما‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۱، ط: دارالکتب العلمیۃ ،بیروت)

فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص:  410

 

answered Jan 16 by Darul Ifta
...