الجواب وباللہ التوفیق: تشہد میں اثبات کے وقت انگلی اٹھانے کے بعد انگلیوں کا حلقہ بنایا جاتا ہے۔ آخر نماز تک اس کا باقی رکھنا افضل ہے اس کو کھولنے کا تذکرہ کسی کتاب میں نظر سے نہیں گذرا۔ شامی میں ہے ’’أي حین الشہادۃ فیعقد عندہا الخ‘‘(۱) لیکن اگر کوئی حلقہ کھول دے تو اس کو مطعون نہ کیا جائے اس لیے کہ یہ صرف افضلیت کی بات ہے۔
(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۲۱۸۔
عن عبد اللّٰہ بن الزبیر أنہ ذکر أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یشیر بأصبعہ إذا دعا ولا یحرکہا۔ (أخرجہ أبو داود، في سننہ، ’’کتاب الصلاۃ: تفریع أبواب الرکوع والسجود باب:الإشارۃ في التشہد‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۲، رقم: ۹۹۰)
قال الطحطاوي في حاشیۃ علی مراقي الفلاح: قولہ، وتسن الإشارۃ، أي من غیر تحریک فإنہ مکروہ عندنا۔ (ظفر أحمد العثماني، إعلاء السنن: ج ۳، ص: ۱۱۲)
فتاوى دار العلوم وقف ديوبند ج 4 ص: 416