الجواب وباللّٰہ التوفیق: فرض نماز کے بعد کا وقت خاص طور پر دعاؤں کی قبولیت کا وقت ہے؛ اس لیے فرض نماز کے بعد دعاء کرنی چاہیے؛ لیکن دعاء ضروری نہیں ہے؛ اس لیے اگر کوئی دعا کئے بغیر اٹھ کر چلا جائے، تو اس پر اعتراض ولعن وطعن نہ کیا جائے؛ تاہم دعاء مانگے بغیر چلے جانے کی عادت بنا لینا اچھا نہیں ہے۔(۱)
(۱) عن أنس رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: ما من عبد بسط کفیہ في دبر کل صلاۃ ثم یقول: اللہم إلہي وإلہ إبراہیم وإسحاق ویعقوب وإلہ جبریل ومیکائیل وإسرافیل أسألک أن تستجیب دعوتي فإني مضطر وتعصمني في دیني فإني مبتلی وتنالني برحمتک فإني مذنب وتنفي عني الفقر فإني متمسکن إلا کان حقا علی اللّٰہ عز وجل أن لا یرد یدیہ خائبتین۔ (محمد عبد الرحمن، تحفۃ الأحوذي، ’’کتاب الصلاۃ: باب مایقول الرجل إذا سلم من الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۱۷۱)
قال الطیبي: وفیہ أن من أصر علی أمر مندوب، وجعلہ عزما، ولم یعمل بالرخصۃ فقد أصاب منہ الشیطان من الإضلال فکیف من أصر علی بدعۃ أو منکر؟ وجاء في حدیث ابن مسعود: ’’إن اللّٰہ -عز وجل- یحب أن تؤتی رخصہ کما یحب أن تؤتی عزائمہ‘‘ اھـ۔ (ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الدعاء في التشہد‘‘: ج ۳، ص: ۲۶، رقم: ۹۴۶)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص423