20 views
جہری نمازوں میں کتنی دیر دعا کرے؟
(۱۶۲)سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام: جہری فرض نمازوں میں امام کتنی دیر دعا کرے؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبد الکریم، امام مسجد قیام پور
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس طرح نماز میں امام کو چاہئے کہ مقتدیوں کے حالات کے پیش نظر ہلکی نماز پڑھائے اسی طرح دعا میں بھی مقتدیوں کے حالات کو سامنے رکھے اور درمیانی طریقہ کار اختیار کرے نہ بہت وقت دعا میں لگائے اور نہ بہت ہی کم۔ جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں ان میں سلام کے بعد مختصر دعا کر کے سنتوں میں مشغول ہو جانا چاہئے؛ البتہ سنتوں کے بعد انفرادی طور پر دیر تک دعا مانگنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔(۱)

(۱)فإن کان بعدہا أی بعد المکتوبۃ تطوع یقوم إلی التطوع بلا فصل إلا مقدار ما یقول: اللہم أنت السلام ومنک السلام تبارکت یا ذ الجلال والإکرام، ویکرہ تاخیر السنۃ عن حال أداء الفریضۃ بأکثر من نحو ذلک القدر، وقد یوفق بأن تحمل الکراہۃ علی کراہۃ التنزیہ، ومراد الحلواني عدم الإسائۃ ولو فعل لا بأس بہ ولا تسقط السنۃ بذلک حتی إذا صلاہا بعد الأوراد تقع سنۃ موداۃ لا علی وجہ السنۃ، فالحاصل: أن المستحب فی حق الکل وصل السنۃ بالمکتوبۃ من غیر تاخیر إلا أن الاستحباب في حق الإمام أشد حتی یؤدي تاخیرہ إلی کراہۃ لحدیث عائشۃ بخلاف المقتدي، (والمنفرد الخ)۔ (إبراہیم الحلبي، غنیۃ المستملي: ص: ۳۴۱-۳۴۴، مکتبہ: الاشرفیہ دیوبند)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص428

answered Jan 17 by Darul Ifta
...