26 views
کس نماز کے بعد دعا طویل اور کس نماز کے بعد مختصر ہونی چاہئے؟
(۱۶۷)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام: کس نماز کے بعد دعا طویل اور کس نماز کے بعد مختصر ہونی چاہیے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مولانا اکرام احمد، کاس گنج، ایٹہ
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: فجر اور عصر کی نماز کے بعد چوں کہ نفل وسنت نماز نہیں ہے اس لیے کمزور، بیمار اور کام کاج والے مصلیوں کی رعایت کر کے قدرے طویل دعا کی گنجائش ہے اور ظہر، مغرب، عشاء جن نمازوں کے بعد سنت ونوافل ہیں ان میں معمولی درجہ کی دعاء مانگنی چاہیے۔
اور چوں کہ نماز جمعہ کے بعد بھی سنتیں ہیں، لہٰذا مختصر دعا کرنی چاہیے فیض الباري شرح بخاري میں اسی طرح منقول ہے۔(۱)

(۱) وفي الحجۃ الإمام إذا فرغ من الظہر والمغرب والعشاء یشرع في السنۃ ولا یشتغل بأدعیۃ طویلۃ، کذا في التتارخانیۃ۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الرابع في صفۃ الصلاۃ، الفصل الثالث: في سنن الصلاۃ وآدابہا وکیفیتہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۳۵)
 وإذا سلم الإمام ففي الفجر والعصر یقعد في مکانہ لیشتغل بالدعاء؛ لأنہ لا تطوع بعدہما۔ أیضاً: فأما في صلاۃ الظہر والعشاء والمغرب یکرہ لہ المکث قاعدا؛ لأنہ مندوب إلی التنفل بعد ہذہ الصلوات۔ (السرخسي، المبسوط، ’’کتاب الصلاۃ: باب افتتاح الصلاۃ‘‘: ج ۱، ص: ۳۸)
 وأنہ یکرہ تاخیر السنۃ إلا بقدر اللہم أنت السلام الخ۔ (الحصکفي، الدر المختار، ’’کتاب الحظر والإباحۃ: باب الاستبراء وغیرہ، فصل في البیع‘‘: ج ۹، ص: ۶۰۷)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص433

answered Jan 17 by Darul Ifta
...