30 views
دعا بالجہر افضل ہے یا بالسر:
(۱۷۵)سوال: فجر اور عصر میں ہمارے یہاں دعاء بالجہر کرتے ہیں اور ظہر، مغرب اور عشاء میں دعاء بالسر کرتے ہیںاور جمعہ اور عیدین اور متبرک راتوں میں دعاء بالجہر کرتے ہیں اور عیدین میں خطبۂ مسنونہ کے بعد دعاء افضل ہے یا نماز کے بعد امام صاحب کے لیے دعاء بالجہر افضل ہے یا دعاء بالسر؟
فقط: والسلام
المستفتی: انیس احمد ،ناگل ،سہارن پور
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: نمازوں میں جو جماعت کے ساتھ ادا کی جائیں ان میں افضل یہ ہے کہ نماز کے بعد دعا بالسر کی جائے(۱) دعاء بالجہر نہ کی جائے اور کبھی اتفاق سے ایسا ہو بھی جائے تو ممانعت نہیں ہے جائز ہے؛ البتہ دعاء بالجہر کو لازم کرلینا بدعت ہے جو قابل ترک ہے اور اس سے مسبوقین کی نماز میں خلل پیدا ہوگا۔
عیدین کی نماز کے بعد دعاء سے فراغت کرلی جائے کہ بعد نماز ہی آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دعاء منقول ہے اور بعد خطبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابۂ کرامؓ سے دعاء منقول نہیں ہے۔(۱) لہٰذا ایسا کرنا احداث فی الدین اور بدعت ہوگا جس سے پرہیز کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔(۲)
واختار مشایخنا بما وراء النہر الإخفاء في دعاء القنوت في حق الإمام والقوم جمیعا لقولہ تعالی {ادعوا ربکم تضرعا وخفیۃ} (الأعراف: ۵۵)، وقول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم خیر الدعاء الخفي۔ (الکاساني، بدائع الصنائع، ’’کتاب الصلاۃ، فصل صلاۃ العیدین‘‘: ج ۱، ص: ۲۷۴؛و ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر والنوافل‘‘: ج ۲، ص: ۴۶)
(۱) عن أبي أمامۃ قال: قیل یارسول اللّٰہ أي الدعاء أسمع قال جوف اللیل ودبر الصلوات المکتوبۃ، رواہ الترمذي۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب التحریض علی قیام اللیل، الفصل الثاني‘‘: ص: ۸۹، رقم:۹۶۸)
عن معاذ بن جبل، رضي اللّٰہ عنہ قال: لقیتُ النبيّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، فقال لي: یا معاذ، إني أحبک، فلا تدع أن تقول في دبر کل صلاۃ: اللّٰہم أعني علی ذکرک وشکرک وحسن عبادتک۔(ملا علي قاري، مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح، ’’کتاب الصلاۃ: باب الدعاء في التشہد‘‘: ج ۳، ص: ۲۸، رقم: ۹۴۹)
(۲) من أحدث في أمرنا ہذا مالیس منہ فہو رد۔ (أخرجہ مسلم  في صحیحہ، ’’کتاب الأقضیۃ: باب نقض الأحکام الباطلۃ‘‘: ج ۲، ص: ۷۷، رقم: ۱۷۱۸)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص442

answered Jan 17 by Darul Ifta
...