44 views
دعا کے شروع میں مقتدیوں میں کسی کا زور سے آمین کہنا اور ختم پر کلمہ پڑھنا:
(۱۷۷)سوال: فرض نماز کے بعد سلام پھیر کر امام جب دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے تو مقتدیوں میں سے کوئی بھی زور سے آمین کہہ دیتا ہے تاکہ سب مقتدیوں کو معلوم ہو جائے کہ دعا شروع ہوگئی ہے اور اس طرح جب دعا ختم ہوتی ہے تو زور سے ’’لا إلہ إلا اللّٰہ‘‘ کہتا ہے تاکہ مقتدیوں کو معلوم ہو جائے کہ دعا ختم ہوگئی ہے؟ ایسا کہنا شرعاً درست ہے یانہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد امیرالدین، گورکھپور
asked Jan 16 in نماز / جمعہ و عیدین by javed1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: امام کے سلام پھیرنے پر ہی اقتداء ختم ہو جاتی ہے اور اب سب کو اپنی اپنی دعا کرنی ہوتی ہے جہاں ایسا ہوتا ہے وہاں لوگ خود دعا نہیں کرتے ہیں؛ بلکہ امام کے انتظار میں رہتے ہیں جب امام دعاء کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہے تو مقتدی حضرات کو اطلاع دینے کے لیے مؤذن بلند آواز سے آمین کہتا ہے اس پر سب مقتدی دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہیں اور امام کے دعا ختم کرنے پر مقتدی حضرات کو اطلاع دینے کے لیے مؤذن لا الہ الا اللہ کہتا ہے بظاہر اس سے دعا کا التزام لازم آتا ہے جو مناسب نہیں ہے۔(۱)
(۱) البدعۃ أصلہا: ماأحدث علی غیر مثال سابق۔ (ابن حجر العسقلاني، فتح الباري، ’’کتاب الصلاۃ، باب فضل من قام رمضان‘‘: ج ۴، ص: ۲۵۳)
عن عائشۃ قالت قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من أحدث في أمرنا ہذا مالیس منہ فہو رد، متفق علیہ۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ’’کتاب الإیمان: الفصل الأول: باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ‘‘: ج ۱، ص: ۲۷، رقم: ۱۴۰، یاسر ندیم دیوبند)
عن أبي ہریرۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال إذا أمن القارئ فأمنوا فإن الملائکۃ تؤمن فمن وافق تأمینہ تأمین الملائکۃ غفرلہ ما تقدم من ذنبہ۔ (أخرجہ البخاري في صحیحہ،’’کتاب الدعوات: باب التأمین‘‘: ج۲، ص: ۹۴۷،رقم: ۶۴۰۲)

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج4 ص444

 

answered Jan 17 by Darul Ifta
...