36 views
قعدہ اولیٰ میں شریک ہونے والا التحیات پوری پڑھے  یا امام کے ساتھ کھڑا ہو جائے؟
(۴)سوال: امام قعدہ اولیٰ میں تھا، ایک شخص جیسے ہی آکر ملا، امام صاحب فوراً کھڑے ہوگئے اب یہ التحیات پڑھے یا ساتھ کھڑا ہو جائے یا آدھی التحیات پڑھ چکا تھا کہ امام صاحب کھڑے ہوگئے ایسی صورت میں کیا کرے؟ براہ کرم جواب جلد عنایت فرمائیں۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ارشد، بلند شہر
asked Jan 18 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر امام کے ساتھ شریک ہوکر التحیات شروع نہیں کی تو امام کے ساتھ ہی کھڑا ہو جائے اور اگر پڑھنی شروع کردی ہے، تو جلدی سے پوری کر کے کھڑا ہو جائے۔(۱)
’’أو قیامہ لثالثۃ قبل تمام المؤتم التشہد فإنہ لا یتابعہ بل یتمہ لوجوبہ، ولو لم یتم جاز‘‘(۲)

(۱) ولو خاف أن تفوتہ الرکعۃ الثالثۃ مع الإمام کما صرح بہ في الظہیریۃ، وشمل بإطلاقہ ما لو اقتدیٰ بہ في أثناء التشہد الأول أو الأخیر، فحین قعد قام إمامہ أو سلم، ومقتضاہ أنہ یتم التشہد ثم یقوم ولم أرہ صریحاً، ثم رأیتہ في الذخیرۃ ناقلاً عن أبي اللیث : المختار عندي أن یتم التشہد۔۔۔۔۔ وإن لم یفعل أجزأہ۔ (ابن عابدین، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، مطلب في إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۲۰۰، زکریا دیوبند)
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب إطالۃ الرکوع للجائي‘‘: ج ۲، ص: ۱۹۹، ۲۰۰، ط: زکریا، دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص34

answered Jan 18 by Darul Ifta
...