الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہو اور پہلی رکعت میں ثناء، تعوذ وتسمیہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ اور سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کر کے قعدہ کرے پھر دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورت ملا کر نماز پوری کرے۔ یہ عام قاعدہ ہے، مگر حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی وجہ سے بعض فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر دو رکعت کر کے قعدہ کرے گا تب بھی اس پر سجدہ سہو یا نماز کا اعادہ لازم نہ آئے گا کبیری میں ہے۔(۱)
’’حتی لو أدرک مع الإمام رکعۃ من المغرب فإنہ یقرء في الرکعتین الفاتحہ والسورۃ ویعقد في أولہما لأنہا ثنائیۃ ولم لم یعقد جاز استحساناً لا قیاسا ولم یلزمہ سجود السہو‘‘(۲)
(۱) قولہ وتشہد بینہما) قال في شرح المنیۃ: ولو لم یقعد جاز استحساناً لا قیاساً، ولم یلزمہ سجود السہو لکون الرکعۃ أولٰی من وجہ۔ (ابن عابدین، رد المحتار علی الدرالمختار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب فیما لو أتی بالرکوع والسجود أو بہما مع الإمام أو قبلہ أو بعدہ‘‘: ج ۲، ص: ۳۴۷، زکریا دیوبند)
(۲) إبراہیم حلبي، الحلبي الکبیري، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في سجود السہو،…مطلب في أحکام آخر للمسبوق‘‘: ص: ۲۱۷۔
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص34