42 views
مغرب کی تیسری رکعت میں شریک ہونے والا:
(۸)سوال: ہماری مسجد میں کل ایک شخص نے اعلانیہ طور پر کہا نماز مغرب میں اگر کوئی شخص تیسری رکعت میں جڑے، تو فوت شدہ رکعت کو سلام پھیرنے کے بعد اس طرح پڑھا جائے کہ دونوں رکعت میں ایک ہی تشہد ہو یعنی دونوں رکعت کے درمیان نہ بیٹھے اور یہ حدیث سے ثابت ہے۔ کیا ان حضرت کی بات صحیح ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد شعیب، ہردوئی
asked Jan 18 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: چھوٹی ہوئی ایک رکعت پڑھنے کے بعد بیٹھنا چاہئے، البتہ دونوں رکعتیں پڑھنے کے بعد بیٹھا، تو بھی استحسانا نماز درست ہوجائے گی۔ اس کے خلاف کوئی حدیث ملی ہو تو مع حوالہ ارسال کریں۔(۲)

(۲) ومنہا: أنہ یقضی أول صلاتہ في حق القراء ۃ، وآخرہا في حق التشہد، حتی لو أدرک رکعۃ من المغرب قضی رکعتین وفصل بقعدۃ فیکون بثلاث قعدات، وقرأ في کل فاتحۃً وسورۃً، و لو ترک القراء ۃ في إحداہما تفسد۔ (جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’کتاب الصلاۃ: الباب الخامس… في الإمامۃ، الفصل السابع في المسبوق واللاحق‘‘: ج ۱، ص: ۱۴۹، زکریا دیوبند)
قولہ: (وتشہد بینہما) قال في شرح المنیۃ: ولو لم یقعد جاز استحساناً لا قیاساً ولم یلزمہ سجود السہو لکون الرکعۃ أولیٰ من وجہ۔ (ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب الإمامۃ، مطلب فیما لو أتی بالرکوع والسجود أو بہما مع الإمام أو قبلہ أو بعدہ‘‘:  ج ۲، ص: ۳۴۷، زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص37

 

answered Jan 18 by Darul Ifta
...