39 views
اعادہ نماز کی صورت میں نئے مقتدی کی نماز کا حکم:
(۹)سوال: فرض نماز امام نے پڑھائی اور نماز میں واجب بھولے سے چھوٹ گیا اور بعد سلام پھر انہیں مقتدیوں کو لے کر نماز دہرائی، اس دہرانے میں کوئی دوسرا شخص فرض کی نیت سے شامل ہو گیا آیا اس کی نماز بلا کراہت درست ہوئی یا نہیں؟ ایسی صورت میں امام کو پہلی جماعت کی خرابی کا اعلان کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ دوسری جماعت میں شامل ہونے والا کو علم نہیں کہ پہلی نماز خرابی کی وجہ سے دہرائی جا رہی ہے۔
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ابراہیم، گورکھپور
asked Jan 18 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: صورۃ مسئول عنہا میں اگر ترک واجب سے نماز کا اعادہ کیا گیا اور اس اعادہ والی نماز میں اگر کوئی دوسرا مقتدی شامل ہو گیا، تو اس کی فرض نماز ادا نہیں ہوئی؛ اس لیے کہ یہ اعادہ والی نماز نفل ہے۔ قول اصح کی بناء پر اور اگر شامل ہونے والے مقتدی کو اس مسئلہ کا علم نہیں ہے، تو اس کی نماز ہو جائے گی۔ امام کو چاہئے کہ نماز میں جو خرابی آئی نقصان ہوا ہے اس کو مقتدیوں کے سامنے ظاہر کر دے۔(۱)
’’وکذا کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا، والمختار أنہ جابر للأول۔ لأن الفرض لا یتکرر، وقال الشامي‘‘ (والمختار أنہ) ’’أي الفعل الثاني جابر للأول بمنزلۃ الجبر بسجود السہو، و بالأول یخرج عن العہدۃ وإن کان علی وجہ الکراہۃ علی الأصح، کذا في شرح الأکمل علی أصول البزدوي الخ‘‘(۲)

(۱) والمختار أن المعادۃ لترک واجب نفل جابر، والفرض سقط بالأولیٰ لأن الفرض لا یتکرر کما في الدر وغیرہ۔ (أحمد بن محمد، حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح، ’’کتاب الصلاۃ: فصل في بیان واجب الصلاۃ‘‘: ص: ۲۴۸، مکتبہ شیخ الہند دیوبند)
(۲) الحصکفي، الدر المختار علی رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب کل صلاۃ أدیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا‘‘: ج ۲، ص: ۱۴۸،زکریا دیوبند)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص38

 

answered Jan 18 by Darul Ifta
...