115 views
مسبوق کے سجدہ سہو کا حکم:
(۱۱)سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین شرع متین مسئلہ پوچھنا ہے کہ:
اگر مسبوق جس کی کچھ رکعات چھوٹ گئیں اس نے امام کے ساتھ سجدہ سہو کیا پھر بقیہ کی تکمیل کے دوران سجدہ سہو لازم آجائے تو کیا حکم ہے؟ اگر بعد میں شامل ہونے والے شخص نے امام کے ساتھ سجدہ سہو نہ کیا اور اس کی بقیہ نماز میں بھی سجدہ سہو لازم آ گیا تو اس صورت میں یہ شخص کیا کرے گا براہ کرم مدلل جواب دینے کی زحمت گوارہ کریں؟
فقط: والسلام
المستفتی: قمر الہدیٰ، ندوی
asked Jan 18 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ فی السوال مسبوق (جس کی امام سے کوئی رکعت رہ گئی) مطلقاً اپنے امام کے ساتھ سجدہ سہو کرے گا خواہ اقتداء سے پہلے امام بھولا ہو یا بعد میں۔
اور اگر امام کے فارغ ہونے کے بعد مقتدی اپنی بقیہ نماز پوری کرتے ہوئے بھول گیا تو دوبارہ اکیلا سجدہ سہو کرے۔ اور اگر امام کے ساتھ اس مسبوق نے سجدہ سہو نہیں کیا تھا، پھر وہ بھی امام کی طرح بھول گیا اسے دو بار سجدہ سہو کی بجائے ایک بار سجدہ سہو کرنا کافی ہے کیوں کہ سجدہ (سہو) میں تکرار نہیں ہوتا۔
’’(والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقا) سواء کان السہو قبل الاقتداء أو بعدہ (ثم یقضي مافاتہ) ولو سہا فیہ سجد ثانیا‘‘(۱)
علامہ شامی مذکورہ بالا عبارت کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’(ولو سہا فیہ) أي فیما یقضیہ بعد فراغ الإمام یسجد ثانیا لأنہ منفرد فیہ، والمنفرد یسجد لسہوہ، وإن کان لم یسجد مع الإمام لسہوہ ثم سہا، ہو أیضا کفتہ سجدتان عن السہوین، لأن السجود لایتکرر‘‘(۲)
’’والمسبوق یسجد لسہوہ فیما یقضي ولو سہا إمامہ ولم یسجد المسبوق معہ وسہا ہو فیما یقضي یکفیہ سجدتان‘‘(۳)
خلاصہ:  مذکورہ بالا عبارت کی رو سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ:
اگر مسبوق امام کے ساتھ سجدہ سہو نہ کرے تو اپنی نماز مکمل ہونے سے قبل اس پر سجدہ سہو کرنا ضروری ہے، ایسے میں اگر امام کے ساتھ اس نے سجدہ سہو کر لیا پھر چھوٹی ہوئی نماز کے درمیان اس پر دوبارہ سجدہ سہو لازم ہوا تو مسبوق دوبارہ سجدہ سہو کرے گا نیز مسبوق اگر امام کے ساتھ سجدہ سہو نہیں کر سکا پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد اس کے اوپر دوبارہ سجدہ سہو لازم ہوگیا اس صورت میں ایک ہی سجدہ سہو کر لینا کافی ہے دوبارہ سجدہ سہو نہیں گرے، جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے۔
(۱) ابن نجیم، البحر الرائق، ’’کتاب الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۰۸، بیروت: دار المعرفۃ۔
(۲) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب سجود السہو‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۷، زکریا۔
(۳) ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب سجود السہو‘‘: ج ۲، ص: ۵۵۴۔

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص40

answered Jan 18 by Darul Ifta
...