35 views
امام کے ایک سلام پھیرنے کے بعد اقتداء کا حکم:
(۳۰)سوال: حضرت مفتی صاحب! آپ سے ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ: اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہوا اور دیکھا کہ امام صاحب ایک سلام پھیر چکے ہیں اور آنے والا وہ شخص جماعت میں شامل ہو جائے اور اپنے آپ کو مقتدی شمار کرائے تو کیا مذکورہ شخص مقتدی شمار ہوگا یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد اکمل، سنت کبیر نگر
asked Jan 20 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: ذکر کردہ سوال میں آنے والا شخص جب دیکھے کہ امام صاحب ایک سلام پھیر چکے ہیں تو اس کے لیے اقتدا کرنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ لفظ سلام کہنے سے نماز ختم ہوگئی اب آنے والا شخص تکبیر تحریمہ کہہ کر اپنی نماز کو علیحدہ شروع کرے اور اس شخص کو اپنے آپ کو مقتدی سمجھنا صحیح نہیں ہے۔ جیسا کہ علامہ ابن عابدین نے رد المحتار میں لکھا ہے:
’’(قولہ: وتنقضي قدوۃ بالأول) أي بالسلام الأول۔ قال في التجنیس: الإمام إذا فرغ من صلاتہ۔۔۔ فلما قال: السلام جاء رجل و اقتدی بہ قبل أن یقول: علیکم لایصیر داخلًا في صلاتہ؛ لأنّ ہذا سلام؛ ألا تری أنہ لو أراد أن یسلم علی أحد في صلاتہ ساہیًا، فقال: السلام ثم علم فسکت تفسد صلاتہ‘‘(۱)
’’وتنقطع بہ التحریمۃ بتسلیمۃ واحدۃ … وتنقضی قدوۃ بالأول قبل علیکم علی المشہور۔ قال في التجنیس: الإمام إذا فرغ من صلاتہ، فلما قال السلام جاء رجل واقتدی بہ قبل أن یقول : علیکم لا یصیر داخلا في صلاتہ‘‘(۲)

(۱) ابن عابدین، رد المحتار، ’’کتاب الصلاۃ: باب صفۃ الصلاۃ، مطلب لا ینبغي أن یعدل عن الدرایۃ إذا وافقتہا روایۃ‘‘: ج۲، ص:۱۶۲، ط:زکریا، دیوبند۔
(۲) الحصکفي و ابن عابدین، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب صفۃ الصلاۃ‘‘: ج ۲، ص: ۱۶۲، ۲۳۹، ط: زکریا دیوبند۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص58

answered Jan 20 by Darul Ifta
...