20 views
مسبوق ولاحق کے سجدہ سہو کا حکم:
(۳۱)سوال: کسی شخص کی ایک رکعت چھوٹ گئی تھی، امام کے ساتھ دوسری رکعت پڑھنے کے بعد اس کو حدث لاحق ہو گیا اور تیسری رکعت چھوٹ گئی اور چوتھی رکعت میں شریک ہوا، تو نماز کیسے ادا کرے نیز امام نے کسی واجب کے ترک کی وجہ سے سجدہ سہو کیا تھا، اب یہ لاحق جو مسبوق بھی ہے وہ  اپنی چھوٹی ہوئی رکعت ادا کرتا ہے اور سجدہ سہو لازم ہو جاتا ہے تو کیا یہ دو سجدۂ سہو کرے گا یہ ایک سجدہ سہو کافی ہوگا؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبداللہ، سہارنپور
asked Jan 20 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: مسبوق کی ایک رکعت چھوٹی تھی جو وہ امام کی نماز کے مکمل ہونے کے بعد ادا کرے گا، اور درمیان میں حدث لاحق ہونے سے چونکہ وہ لاحق ہو گیا تو یہ شخص وضو کر کے نماز کی بناء کرے گا اور پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چھوٹی ہوئی ایک رکعت ادا کرے گا اور امام کی غلطی کی وجہ سے اس پر الگ سے کوئی سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا اس لئے اپنی نماز کے دوران جو واجب ترک ہوا اس کی بناء پر ایک سجدۂ سہو ہی کافی ہوگا دو سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں ہے۔
’’والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقاً ثم یقضي ما فاتہ، ولو سہا فیہ سجد ثانیا۔ قولہ: ولو سہا فیہ، أي فیما یقضیہ بعد فراغ الإمام یسجد ثانیا لأنہ منفرد فیہ، والمنفرد یسجد لسہوہ، وإن کان لم یسجد مع الإمام لسہوہ ثم سہا ہو أیضاً کفتہ سجدتان عن السہوین، لأن السجود لا یتکرر‘‘(۱)

(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب سجود السہو‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۷، زکریا؛ وفتاویٰ محمودیہ: ج ۶، ص: ۵۷۰۔

 

فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص59

answered Jan 20 by Darul Ifta
...