الجواب وباللہ التوفیق: مسبوق کی ایک رکعت چھوٹی تھی جو وہ امام کی نماز کے مکمل ہونے کے بعد ادا کرے گا، اور درمیان میں حدث لاحق ہونے سے چونکہ وہ لاحق ہو گیا تو یہ شخص وضو کر کے نماز کی بناء کرے گا اور پھر امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی چھوٹی ہوئی ایک رکعت ادا کرے گا اور امام کی غلطی کی وجہ سے اس پر الگ سے کوئی سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا اس لئے اپنی نماز کے دوران جو واجب ترک ہوا اس کی بناء پر ایک سجدۂ سہو ہی کافی ہوگا دو سجدۂ سہو کی ضرورت نہیں ہے۔
’’والمسبوق یسجد مع إمامہ مطلقاً ثم یقضي ما فاتہ، ولو سہا فیہ سجد ثانیا۔ قولہ: ولو سہا فیہ، أي فیما یقضیہ بعد فراغ الإمام یسجد ثانیا لأنہ منفرد فیہ، والمنفرد یسجد لسہوہ، وإن کان لم یسجد مع الإمام لسہوہ ثم سہا ہو أیضاً کفتہ سجدتان عن السہوین، لأن السجود لا یتکرر‘‘(۱)
(۱) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب سجود السہو‘‘: ج ۲، ص: ۵۴۷، زکریا؛ وفتاویٰ محمودیہ: ج ۶، ص: ۵۷۰۔
فتاویٰ دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص59