الجواب و باللّٰہ التوفیق: مذکورہ صورت میں نہ امام کی نماز فاسد ہوئی اور نہ ہی مقتدی کی، دونوں کی نماز درست ہوگئی ہے۔(۲)
(۲)بخلاف فتحہ علی إمامہ فإنہ لا یفسد مطلقا لفاتح وآخذ بکل حال، تنویر مع الدر وفي الشامیۃ: قولہ: (مطلقا) فسرہ بما بعدہ (قولہ بکل حال) أي سواء قرأ الإمام قدر ما تجوز بہ الصلاۃ أم لا، انتقل إلی آیۃ أخری أم لا، تکرر الفتح أم لا، ہو الأصح۔ (الحصکفي، الدرالمختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، مطلب المواضع التي لا یجب فیہا‘‘: ج ۲، ۳۸۱، ۳۸۲؛ و محمود بن أحمد، المحیط البرہاني في الفقہ النعماني، ’’کتاب الصلاۃ: الفصل السادس عشر‘‘: ج ۱، ص: ۴۴۵)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص294