23 views
مقتدی کے علاوہ کسی اور نے لقمہ دیا اور امام نے لقمہ لے لیا، نماز ہوگی یا نہیں؟
(۱۰۶)سوال: امام صاحب نے قرأت میں غلطی کی، خارج نماز سے ایک شخص نے لقمہ دیا، امام صاحب نے اس کا لقمہ لے کر نماز پوری کرلی تو نماز ہوئی یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: عبدالباسط، سہرساوی
asked Jan 28 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب و باللّٰہ التوفیق: صورت مذکورہ میں نماز نہیں ہوئی؛ بلکہ فاسد ہو گئی اس لیے اعادہ لازم ہے۔
’’وإن فتح المصلي علیٰ غیر إمامہ فسدت صلاتہ لأنہ تعلیم وتعلم فکان من جنس کلام الناس، إلا إذا نوی التلاوۃ، فإن نوی التلاوۃ لا تفسد صلاتہ عند الکل، وتفسد صلاۃ الآخذ، إلا إذا تذکر قبل تمام الفتح، وأخذ في التلاوۃ قبل تمام الفتح فلا تفسد، وإلا فسدت صلاتہ، لأن تذکرہ یضاف إلی الفتح‘‘(۱)
’’وفتحہ علیٰ غیر إمامہ إلا إذا أراد التلاوۃ وکذا الآخذ إلا إذا تذکر فتلا قبل تمام الفتح قولہ وفتحہ علی غیر إمامہ  لأنہ تعلم وتعلیم من غیر حاجۃ۔
’’قلت :والذي ینبغي أن یقال: إن حصل التذکر بسبب الفتح تفسد مطلقاً: أي سواء‘‘
’’شرع في التلاوۃ قبل تمام الفتح أو بعدہ لوجود التعلم،  وإن حصل تذکرہ من نفسہ لا بسبب الفتح لا تفسد مطلقا، وکون الظاہر أنہ حصل بالفتح لا یؤثر بعد تحقق أنہ من نفسہ، لأن ذلک من أمور الدیانۃ لا القضاء حتی یبني علی الظاہر‘‘(۲)
’’ولو فتح علی غیر إمامہ تفسد، إلا إذا عنی بہ التلاوۃ دون التعلیم …وتفسد صلاتہ بالفتح مرۃ، ولا یشترط فیہ التکرار‘‘(۱)

(۱) الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ:’’فتح علی الإمام‘‘ ج ۳۲، ص: ۱۵۔)
(۲) الحصکفي، الدر المختار مع رد المحتار، ’’باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۲، ص: ۳۸۱، ۳۸۲۔)
(۱) جماعۃ من علماء الہند، الفتاویٰ الہندیۃ، ’’الباب السابع: فیما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا‘‘: ج ۱، ص: ۱۵۷۔)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص295

 

answered Jan 28 by Darul Ifta
...