الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئولہ میںجو تکبیر ترک ہوئی ہے اس کے بارے میں اختلاف ہے بعض کے نزدیک واجب ہے اس لیے اس کا اہتمام کرنا ضروری ہے لیکن راجح یہ ہے کہ وہ تکبیرات انتقالیہ میں سے ہے جن کو مسنون قرار دیا گیا ہے اس ترک سے نماز وتر کی ادائیگی میں کوئی نقصان نہیں آیا نماز ادا ہوگئی اعادہ کی ضرورت نہیں ہے؛ البتہ علم ہونے کے بعد ترک نہ کرنا چاہئے جان بوجھ کر سنت کا ترک کرنا باعث گناہ ہے۔(۱)
(۱) ویکبر أي وجوبا، وفیہ قولان، کما مر في الواجبات، وقدمنا ہناک عن البحر أنہ ینبغي ترجیح عدمہ۔ (الحصکفي، رد المحتار مع الدر المختار، باب الوتر والنوافل، ج۲، ص: ۴۴۲)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص299