23 views
رمضان میں وتر تہجد کے وقت پڑھنا:
(۴)سوال: زید رمضان میں وتر جماعت کے ساتھ ادا نہیں کرتا؛ بلکہ بعد تہجد کے ساتھ پڑھتا ہے، تو قصداً جماعت کا چھوڑ دینا شرعاً کیسا ہے؟
فقط: والسلام
المستفتی: مشتاق علی ، غازی آباد
asked Jan 29 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللہ التوفیق: صورت مسئول عنہا میں زید کو چاہئے کہ وتر بھی باجماعت ادا کرے اس میں ثواب زیادہ ہے تاہم اگر اس نے بوقت تہجد وتر تنہا پڑھ لیا تو ادا ہوگیا اس لیے کہ ایسا کرنا بھی ثابت ہے۔(۱)

(۱) ویوتر بجماعۃ) استحباباً (في رمضان فقط) علیہ إجماع المسلمین؛ لأنہ نفل من وجہ والجماعۃ في النفل في غیر التراویح مکروہۃ، فالاحتیاط ترکہا في الوتر خارج رمضان، وعن شمس الأئمۃ أن ہذا فیما کان علی سبیل التداعي، أما لو اقتدی واحد بواحد أو اثنان بواحد لایکرہ، وإذا اقتدی ثلاثۃ بواحد اختلف فیہ، وإن اقتدی أربعۃ بواحد کرہ اتفاقاً۔ (وصلاتہ) أي الوتر (مع الجماعۃ في رمضان أفضل من أدائہ منفرداً آخر اللیل في اختیار قاضي خان ، قال قاضي خان رحمہ اللّٰہ: (ہو الصحیح) لأنہ لما جازت الجماعۃ کان أفضل ولأن عمر رضي اللّٰہ عنہ کان یؤمہم في الوتر (وصححہ غیرہ) أي غیر قاضي خان۔ (أحمد بن محمد، مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي، ’’کتاب الصلاۃ: باب الوتر و أحکامہ‘‘: ج۱، ص: ۳۸۶)
 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص301

answered Jan 29 by Darul Ifta
...