الجواب وباللہ التوفیق: وتر کی جماعت غیر رمضان میں مکروہ تحریمی ہے۔ کبیری میں ہے۔
’’ولا یصلی أي الوتر بجماعۃ إلا في شہر رمضان، ومعناہ الکراہۃ دون عدم الجواز، لأنہ نفل من وجہ ولأنہ لم ینقل عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولا عن أحد من الصحابۃ فتکون بدعۃ مکروہۃ‘‘ (۲)
(۲) إبراھیم الحلبي، حلبي کبیري، ’’فصل في النوافل‘‘: ص: ۳۶۴، دارالکتاب دیوبند۔)
فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج6 ص309